خرطوم (جیوڈیسک) سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں سکیورٹی فورسز نے حزب اختلاف کے احتجاجی کیمپ کو منتشر کرنے کے لیے دھاوا بول دیا ہے اور فائرنگ کی ہے جس کے نتیجے میں تیس سے زیادہ افراد ہلاک اور بیسیوں زخمی ہوگئے ہیں۔ اپریل میں سابق سوڈانی صدر عمر حسن البشیر کی معزولی کے بعد سے شہر میں تشدد کا یہ بدترین واقعہ ہے۔اس کی فوٹیج کی سوشل میڈیا پر تشہیر کی جارہی ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ سوڈانی فورسز نے خرطوم میں وزارت دفاع کے باہر احتجاجی مظاہرین کے کیمپ پر دھاوا بولا تھا اور انھیں منتشر کرنے کے لیے اندھا دھند ہوائی فائرنگ شروع کردی۔اس کے بعد وہاں افراتفری کا عالم تھا اور مظاہرے کے شرکاء جانیں بچانے کے لیے خرطوم کی سڑکوں پر ادھر ادھر بھاگتے دیکھے گئے۔
ان کے بہ قول سکیورٹی فورسز نے وزارت دفاع کے باہر احتجاج دھرنا تو ختم کرا دیا ہے لیکن مظاہرین اس کے بعد شہر کے دوسرے علاقوں میں پھیل گئے اور انھوں نے رکاوٹیں کھڑی کرکے اور ٹائر جلا کر سڑکیں بند کردی ہیں۔
حزب اختلاف سے وابستہ ڈاکٹروں کے ایک گروپ نے بتایا ہے کہ سوموار کے روز تشدد کے اس واقعے میں تیس افراد ’’ شہید‘‘ ہوگئے ہیں لیکن ہلاکتوں میں اضافے کا اندیشہ ہے کیونکہ ابھی تمام مہلوکین کو شمار نہیں کیا جاسکا ہے ۔اسی گروپ نے قبل ازیں فائرنگ سے 116 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی تھی۔
حزب اختلاف کے مرکزی گروپ نے حکمراں عبوری فوجی کونسل پر اس قتل عام کا الزام عاید کیا ہے جس کے حکم پر سکیورٹی فورسز نے احتجاجی کیمپ پر دھاو ا بولا تھا۔ تاہم کونسل کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل شمس الدین کباشی نے اس الزام کی تردید کی ہے۔انھوں نے برطانوی خبررساں ایجنسی رائیٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ سکیورٹی فورسز احتجاجی کیمپ سے بھاگ کھڑے ہونے والے ’’اکھڑ عناصر‘‘ کا پیچھا کر رہی تھیں اور ان عناصر ہی نے افراتفری پھیلائی ہے۔
عبوری فوجی کونسل نے بعد میں ایک بیان میں کہا ہے کہ’’ جس طرح واقعات پیش آئے ہیں، اس کو اس پر افسوس ہے۔ وہ شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتی ہے اور جلد سے جلد مذاکرات کا مطالبہ کرتی ہے‘‘ لیکن تشدد میں اتنی زیادہ تعداد میں ہلاکتوں کے بعد مذاکرات کی فوری بحالی کا امکان نظر نہیں آتا۔
سوڈان کے پبلک پراسیکیوٹر نے تشدد کے واقعات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ٹیلی ویژن کی فوٹیج میں احتجاجی دھرنے کی جگہ پر خیموں کے جلنے سے دھواں بلند ہوتے دیکھا جاسکتا ہے ۔بعض عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ فوجیوں نے خیموں کو آگ لگا دی تھی۔ ان کے ساتھ پولیس اور سریع الحرکت فورس کے اہلکاروں نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا ہے اور انھوں نے شہر کے مرکزی حصے میں شاہراہیں بند کردی تھیں تاکہ مظاہرین کو دھرنے کی جگہ تک پہنچنے سے روکا جاسکے۔ بعض یورپی اور افریقی ممالک نے سوڈان میں مظاہرین پر تشدد کے واقعے کی مذمت کی ہے۔