سوڈان (اصل میڈیا ڈیسک) سوڈان کی خود مختار کونسل نے فوج کے ایک گروپ کی طرف سے کی گئی ناکام بغاوت کی مزید تفصیلات جاری کی ہیں۔
کونسل کی طرف سے منگل کے روز جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ بغاوت کی منصوبہ بندی اور اس کی قیادت میجر جنرل عبدالباقی الحسن عثمان (بکراوی) نے کی۔ بغاوت میں ان کے ساتھ مختلف عہدوں کے 22 افسران شامل تھے۔ اس کے علاوہ کچھ دوسرے فوجی افسر اور اہلکار بھی بغاوت کا حصہ تھے۔
سوڈان کے وزیر دفاع یاسین ابراہیم یاسین نے کہا کہ ناکام بغاوت کی ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ بغاوت کا مقصد اقتدار پرقبضہ کرنا اور موجودہ عبوری سیٹ اپ کا بوریا بستر گول کرنا تھا۔
منگل کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسٹر یاسین نے کہا کہ بغاوت میں ملوث تمام مشتبہ عناصر کو گرفتار کرکے ان سے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ جلد ہی ان سے تفتیش کی روشنی میں تفصیلی بیان جاری کیا جائے گا۔
سوڈانی وزیر دفاع نےکہا ملک میں فوج کے ایک گروپ کی طرف سے کی گئی بغاوت کچھ ہی دیرمیں کچل دی گئی۔ اس کارروائی میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
یاسین ابراہیم یاسین نے کہا کہ ریاستی فورسز جمہوری عمل کے لیے سرگرم انقلابی قوتوں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف سوڈان کی خود مختار کونسل کے سربراہ میجر جنرل عبدالفتاح البرھان کی زیرصدارت کل منگل کو اعلیٰ سطح کا سیکیورٹی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ملک میں امن ومان کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔
درایں اثنا سوڈان کے پراسیکیوٹر جنرل نے ملک کے آئینی نظام، دستور اور ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ایک مجرمانہ عمل قرار دیا ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل کا کہنا ہے کہ بغاوت کے نتیجے میں عوامی امنگوں اور ان کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے کی مجرمانہ کوشش کی گئی۔
منگل کو سوڈان کی مسلح افواج کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ فوج نے اقتدار پرقبضے اور بغاوت کی ایک کوشش ناکام بنا دی ہے۔
مسلح افواج کی طرف سے جاری ایک بیان سرکاری ٹی وی پر نشر کیا گیا جس میں کہا گیا کہ بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد حالات قابو میں ہیں۔
سوڈان کی مسلح افواج کے مشیر اطلاعات طاھر ابو ھاجہ نے کہا کہ ملک میں امن وامان کی صورت حال قابو میں ہے۔ بغاوت کی کوشش کرنے والے تمام عناصر کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ادھر سوڈان کی عبوری حکومت کے ترجمان اور وزیر ثقافت حمزہ بلول نے ایک بیام میں کہا کہ بغاوت کرنےوالے گروپ کا تعلق سابقہ حکومت اور برطرف صدر عمر البشیر کے ساتھ ہے۔