لاہور : کالمسٹ کونسل آف پاکستان (سی سی پی) کے مرکزی صدرایم اے تبسم نے کہا ہے کہ صوفی ازم ہی وہ ر استہ ہے جس پر چل کر امن کی منزل تک پہنچا جا سکتا ہے۔صوفیاء کرام کی تعلیمات انسانیت، پیار محبت، عدم تشدد، روداری پر مبنی ہیں۔جن پر عمل کر کے انسان نہ صرف اپنے اندر کی دنیا کو پر سکون بنا سکتا ہے بلکہ دیگر انسانوں کو بھی انسانیت کی راہ دکھا سکتا ہے۔
افراتفری اور دہشت گردی کے ماحول میں صوفیاء کرام کی تعلیمات کو فروغ دے کر ہی امن کے قیام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔اس مقصد کے لئے صوفیاء کرام کے فر مودات اور کلام کا بغور مطالعہ کرنا بہت ضروری ہے تاکہ صحیح رہنمائی کے ساتھ آگے بڑھا جاسکے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزایک منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا،ایم اے تبسم نے مزید کہاکہ برصغیر پاک و ہند میں مختلف نسلوں ،مذاہب اور علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ایک عرصہ تک صوفیاء کرام نے اپنی تعلیمات کے سہارے آپس میں جوڑے رکھا ،ایم اے تبسم نے مزیدکہا کہ اگر دنیا میں امن چاہتے ہیں تو صوفی ازم کو فروغ دینا ہو گا۔صوفی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور وہ بلاکسی امتیاز تمام انسانوں کو پیار محبت سے رہنے کی تلقین کرتا ہے۔
صوفیاء نے ہمیشہ انسانیت کی بھلائی کا درس دیا۔مولانا رومی ہوں یا خواجہ غلام فرید سب نے انسانیت کے جذبے کو اوّلیت دی۔ایم اے تبسم نے کہاکہ صوفی انا ء سے مبرا ہوتا ہے اور ہمیشہ اپنی ذات کی نفی کرتا ہے۔یہی صوفی کی نشانی ہے۔وہ دنیاوی آسائشوں سے بھی دور رہتاہے۔ وہ انسانوں میں باہمی احترام کے جذبات کو فروغ دے کر معاشرتی امن کو بڑھاوا دیتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ امن ہمیشہ ہی انسانوں کی ضرورت رہا ہے کیونکہ ایک پرامن ماحول میں زندگی اپنی تما م تر خوبیوں کے ساتھ رواں دواں رہ سکتی ہے۔صوفیاء کرام کے راستے پر چلتے ہوئے اپنی ذات کی نفی کر کے ہی ہم اپنے اردگردوطن عزیز پاکستان اور بالاآخر دنیا بھر میں امن قائم کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔اپنی ذات کی نفی کرنے والے صوفیاء کرام آج تک انسانوں کے دلوں پر راج کرتے ہیںاور یہی ان کی کامیابی ہے اور ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔