پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں عوامی تفریح گاہ گلشن اقبال پارک میں اتوار کی شام بم دھماکے کے نتیجے میں چونسٹھ افراد ہلاک اور دو سو سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے صحت سلمان رفیق نے بم دھماکے میں پچاس ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے اور ایدھی ذرائع کا کہنا ہے کہ دو سو سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اقبال ٹاؤن کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) ڈاکٹر محمد اقبال نے کہا ہے کہ یہ ایک خودکش دھماکا تھا اور حملہ آور بمبار نے گلشن اقبال میں بچوں کے پارک کے بیرونی گیٹ کے نزدیک خود کو دھماکے سے اڑایا ہے۔اس وقت وہاں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
لاہور کے ضلعی رابطہ افسر (ڈی سی او) ریٹائرڈ کپتان محمد عثمان نے بتایا ہے کہ خودکش بمبار کا سر مل گیا ہے اور بم دھماکے کی جگہ سے بال بیرنگ بھی ملے ہیں۔ کالعدم جنگجو گروپ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے الگ ہونے والے دھڑے جماعت الاحرار نے اس بم حملے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے وقت گلشن اقبال پارک میں بڑی تعداد میں لوگ خاص طور پر خواتین اور بچے موجود تھے جو اپنے خاندانوں کے ہمراہ چھٹی ہونے کی وجہ سے سیرو تفریح کے لیے آئے تھے۔ دھماکے کے بعد زمین پر ہر طرف لاشیں بکھری پڑی تھیں۔ بعض عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ پارک میں سکیورٹی کا کوئی انتظام نہیں تھا۔
دھماکے کے فوری بعد پولیس کی بھاری نفری اور ریسکیو حکام گلشن اقبال پہنچ گئے اور انھوں نے پارک کا محاصرہ کرکے زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنا شروع کردیا۔ریسکیو 1122 کے ترجمان نے کہا ہے کہ انھیں شام پونے سات بجے بم دھماکے کی اطلاع ملی تھی جس کے بعد ایمبولینس گاڑیاں جائے وقوعہ پر روانہ کردی گئی ہیں۔بعد میں فوج کے دستے بھی گلشن اقبال پارک امدادی سرگرمیوں کے لیے پہنچ گئے تھے۔دہشت گردی کے اس واقعے کے بعد لاہور کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔