ملک کے بالائی علاقوں سے آنے والا چار لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلاگڈو کے مقام سے سندھ میں داخل ہوگیا ۔محکمہ آبپاشی نے تمام عملے کی چھٹیاں منسوخ کرکے فلڈایمرجنسی نافذ کردی۔بندوں کی سخت نگرانی جاری، کوہ سلیمان اور دریائے کابل سمیت گلگت سے پانی کا ریلا کئی دیہاتوں کو زیر آب لاتے ہوئے سندھ میں داخل ہوگیا۔ دریائے سندھ سے ملحقہ سینکڑوں دیہات زیر آب آگئے اور نقل مکانی شروع ہوگئی جبکہ محکمہ آبپاشی کی جانب سے دریا کے بندوں کی سخت نگرانی کی جارہی ہے۔
سیلابی پانی کی وجہ سے قادرپور ،کے کے بند،نصرت لوپ بند اوربیگاری بند پر پانی کا شدید دبا جاری ہے جبکہ گھوٹکی،کشمور،سکھر کی مقامی انتظامیہ نے فلڈ ایمرجنسی لاگو کردی ہے۔ آبپاشی انتظامیہ کے مطابق گڈو کے مقام پر درمیانے ،سکھرپر نچلے اور کوٹری بیراج پر معمول کے مطابق پانی ریکارڈ کیا گیا ہے۔
جبکہ آبپاشی ماہرین کے مطابق ستمبر میں مون سون کی دوبارہ آمد اور 20فیصد زائد برسات کی پیشنگوئی 2010 کے سیلاب یاد تازہ کرسکتی ہے۔جس کے پیش نظرمحکمہ آبپاشی نے عملہ کو ہائی الرٹ کر کے دریا کے بندوں کی سخت نگرانی شروع کردی ہے۔کل سکھر کے مقام پر درمیانے اور گڈو کے مقام پر پانی کی سطح مزید بلند ہوسکتی ہے۔