سکھر (جیوڈیسک) سکھر میں کچے کے علاقوں میں جہاں حالیہ سیلاب سے زرعی زمینیں پانی میں ڈوبی اور مالی نقصانات ہوئے وہیں سیلابی پانی بے روزگار اور بدحال مقامی افرادکے لئے روزگار کی نوید بھی لایا اور متاثرین کے ٹھنڈے چولہے پھر سے جل اٹھے۔ دریائے سندھ میں سیلابی ریلہ کیا آیا ہر طرف پانی ہی پانی ہو گیا۔
حالانکہ سیلابی پانی کچے کی ہزاروں ایکڑ زمین پر پھیل گیا، فصلوں اور گھرو ں کو نقصان پہنچایا لیکن اس کے باوجود ماہی گیروں کے چہروں پر اطمینان نظر آتا ہے کیونکہ دریائے سندھ میں آنے والے سیلابی ریلے میں بڑی تعداد میں مچھلیاں بھی آئی ہیں۔ مختلف اقسام کی یہ مچھلیاں مارکیٹ میں فروخت ہو رہی ہیں، مچھلی پکڑنے اور مچھلی فروشی کے پیشے سے وابستہ لوگوں کا کاروبار چمک اٹھا ہے، دریا سے پکڑی جانے والی بڑی بڑی اور تازہ مچھلیاں سکھر کی مارکیٹوں اور بازاروں میں لوگوں کو اپنی جانب کھینچ رہی ہیں۔
دریائے سندھ سے مارکیٹ میں آنے والی مختلف اقسام کی مچھلیاں علیحدہ کی جاتی ہیں اور مچھلی کی قسم اور وزن کے مطابق اس کے نرخ مقرر کئے جاتے ہیں، تاجروں کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ کی تازہ مچھلی نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک بھی سپلائی کی جاتی ہے۔
سیلاب صرف تباہی اور بربادی کا نام نہیں۔ سیلابی پانی میں خوشیاں، روزگار اور خوشحالی بھی بہہ کرآتی ہیں جن سے مقامی افراد کا گزر بسر بھی ہوتا ہے اور پیٹ کی آگ بھی بجھتی رہتی ہے۔