سکھر (جیوڈیسک) جمعیت العلمائے اسلام ف کے رہنما ڈاکٹر خالد سومرو سکھر میں قاتلانہ حملہ میں جاں بحق ہوگئے۔ جمعیت اسلام ف کے رہنما سابق سینیٹر ڈاکٹر خالد محمود سومرو کو سکھر کے قریب گاؤں قریشی کے ایک مدرسہ میں نماز فجر کے دوران حملہ کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد دو سے تین تھی۔ جنھوں نے مدرسہ میں گھس کر ڈاکٹر خالد محمود پر فائرنگ کی۔ انہیں چار گولیا لگیں۔ انہیں فوری طور پر قریبی اسپتال لےجایا گیا ، لیکن وہ راستے میں دم توڑ گئے۔ڈاکٹر خالد سومرو کا تعلق لاڑکانہ سے تھا، وہ پیغام امن کانفرنس میں شرکت کے لئے سکھر آئے تھے۔
واقعہ کی اطلاع ملتے ہیں کارکن اسپتال پہنچنا شروع ہوگئے۔ان کی میت لاڑکانہ میں نوڈیرو پہنچا دی گئی ہے،جہاں ان کی تدفین کی جائے گی۔ جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے واقعہ کی مزمت کرتے ہوئے حکومت سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
جمعیت العلمائے اسلام نے آج ملک بھر میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔جمعیت کے ترجمان حافظ حسین احمد نے جیو نیوز نے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر خالد سومرو کا مشن جاری رہے گا۔ ملک کی مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے ڈاکٹر خالد سومرو کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان علما کونسل نے سینیٹرخالد محمود سومرو کے قتل پر ایک روزہ سوگ کااعلان کیا ہے۔
ڈاکٹر خالد محمود سومروکے پسماندگان میں 6 بیٹے، 3 بیٹیاں اور ایک بیوہ شامل ہے۔خالد محمود سومرو کےبیٹے عطا الرحمان سومروکا کل ولیمہ تھا۔ ترجمان مدرسہ اشاعت القرآن کے مطابقخالد سومرو کی تدفین بعد نماز ظہر عاقل روڈ قبرستان میں کی جائیگی۔ مولاناعبدالغفورحیدری کا کہنا ہے کہ خالد سومرو کے قتل کیخلاف آج ملک بھر میں سوگ منایا جائےگا۔
حافظ طاہر اشرفی نے شدید مزمت کرتے ہوئے کہا کہ خالد محمودسومرواور مذہبی کارکنان کامسلسل قتل حکومتوں کی ناکامی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے مدرسے میں گھس کر فائرنگ کی۔ ڈاکٹر خالد محمود سومرو مدرسے ملحق مسجدمیں نماز ادا کر رہے تھے۔ خالد محمود سومرو کو 4 گولیاں لگی۔ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے ساتھ 2 ذاتی محافظ تھے۔ حملے کے وقت ایک محافظ آرام اور دوسرا وضو کر رہا تھا۔