اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد سپریم کورٹ نے سمیرا ملک جعلی ڈگری کیس میں الیکشن ٹربیونل سے تمام تفصیلات طلب کر لیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کہتے ہیں جعلی ڈگری والے پارلیمنٹیرینز کی رکنیت اس لیے معطل کی تاکہ پارلیمنٹ کی ساکھ متاثر نہ ہو۔ سمیرا ملک کی جعلی ڈگری کی بنیاد پر نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ نے کی۔
درخواست گزار عمر اسلم کے وکیل حامد خان نے عدالت کو بتایا کہ سمیرا ملک نے 1981 میں ایف اے کیا اور 2002 کے انتخابات سے قبل بی اے کیا۔ حامد خان نے کہا کہ سمیرا ملک نے 2002 میں بی اے کے امتحان میں اپنی جگہ کسی اور کو بٹھایا۔ الیکشن ٹربیونل نے سمیرا ملک کی نااہلی کیخلاف عمر اسلم کی درخواست خارج کر دی تھی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ نے کئی جعلی ڈگری والوں کو حلف لینے سے روکا۔
جعلی ڈگری والوں کو پارلیمنٹ جانے سے اس لیے روکا تاکہ پارلیمان کی ساکھ متاثر نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمی میں جعلی ڈگری کے مقدمات زیر التوا ہونے کے باوجود الیکشن ٹربیونل نے فیصلہ کیسے دیا۔ کیا الیکشن ٹربیونل سپریم کورٹ سے بڑا ہے۔ عدالت نے الیکشن ٹربیونل سے سمیرا ملک کیس کی مکمل تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔