لہو میں ڈوبا دنیا بھر میں دہشتگردی کی وارداتوں قتل و غارت گری حادثات و آفات اور معاشی مسائل سے نبرد آزما 2013 کا آخری سورج اپنی تمام تر تابناکی و حرارت کے ساتھ معدوم ہوچکا ہے اور روشن کرنوں کے ساتھ طلوع ہونے والا سال نو 2014 کا سورج امید وخدشات کے ساتھ طلوع ہو کر ہمیں حوصلہ بھی دے رہا ہے اور مستقبل کے خوف میں بھی مبتلا کئے ہوئے ہے کہ نئے سال میں دنیا کے نقشے میں کیا تبدیلیاں رونما ہوں گی؟ دنیا پر حکمرانی کا جنون اور اپنی طاقت منوانے کا سپر پاورز کا جذبہ کیا نئے گل کھلائے گا؟ امریکہ اور اوبامہ کے ساتھ چائنا روس افغانستان ترکی مصر شام اور عراق کا مستقبل کیا ہوگا؟ جنوبی ایشیا کے خطے کی صورت حال کیسی رہے گی؟ پاک بھارت تعلقات کس نئے موڑ پر پہنچیں گے؟ دنیا کا معاشی بحران ختم ہوگا یا کوئی اور نئی کروٹ لے گا ؟ یہ اور اس قسم کے اور بہت سے سوالات عمومی طورپر ذہنوں میں پیدا ہوتے اور عام آدمی ان کے بارے میں جاننے کاخواہش مند ہوتا ہے۔
غیب کا علم بلا شبہ اللہ کی ذات کو ہے کوئی اس کا دعوی نہیں کرسکتا لیکن انسانی علم، فکر اور سائنس کی بنیاد پر کئے جانے والے تجزیے، اندازے اور پیش گوئیاں اگرچہ حتمی اور یقینی نہیں ہوتیں لیکن انسانی دلچسپی کے حوالے سے بہرحال اپنی ایک اہمیت رکھتی ہیں۔اسلئے عمران چنگیزی نے مختلف اداروں و اخبارات کی سروے رپورٹس ماہرین علم نجوم کی پیش گوئیوں اور اپنے صحافتی تجربے کے تحت آنے سال نو میں عالمی و قومی حالات و واقعات کے حوالے تجزیہ کرنے کوشش کی ہے اس تجزیئے کو ترتیب و تنظیم کے ساتھ ان صفحات پر محفوظ کیا جارہا ہے تاکہ مستقبل کے آئینے میں اس عکس کو دیکھا جاسکے جس کے زیر سایہ آنے والاوقت ترتیب پانے کے امکانات ہیں۔
2014کا سال اپنے اندر خیرو شر سموئے ہوئے طلوع ہوگا چونکہ 2014 کا مفرد عدد 7 بنتا ہے جو کہ علم الاعداد کی رو سے سعد اور روحانی نمبر ہے لہذا 2014 کو روحانی سال کہنا بے جا نہ ہوگا۔دنیا کے حالات و معیشت پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والی امریکی ریاست اس سال ابتدامیں لمحاتی طور پر معاشی بحران کو ٹالنے میں کامیاب ہوجائے مگر سپر پاور کے کچھ قیمتی رازافشاہوجانے سے یہ کچھ کمزور پڑے گی اور ڈالر اپنا توازن کھودے گا جس کی وجہ سے امریکہ دنیا میں اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کیلئے نئے عالمی قوانین بنوائے گا اور یہی قوانین یورپی یونین و امریکہ کے درمیان وجہ تنازعہ بن جائیں گے جس کی وجہ سے امریکی صنعت زوال پذیر ہوکر صنعتی ممالک کیلئے مسئلہ بن جائے گی صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اس سال امریکہ میں آسمانی آفتوں کے باعث ہونے والی تباہی کے ساتھ مختلف ریاستوں میں دہشتگردی کی وارداتوں میں بھی انسانی لہو بہے گا جبکہ امریکہ چین کی نئی ایجادو ٹیکنالوجی سے خوفزدہ تو رہے گا ہی ساتھ ساتھ اسرائیلی لیباریٹریوںمیں تیار کئے جانے والے وائرس کے ذریعے دنیا کے موذی امراض میں مبتلا ہوجانے کے بعد امریکہ ہی ان امراض سے بچا کی اسرائیلی ویکسین کی فروخت کیلئے اہم کردار اداکرتے ہوئے سرمایہ دار یہودیوں کو دنیا بھر کا سرمایہ اپنی تجوریوں میںمقید کرلینے کا موقع فراہم کرے گا۔
یورپ کیلئے یہ سال اسلئے بھی اہم ہوگا کہ یورپی یونین میں برطانیہ کی شرکت کیلئے سنجیدہ اقدامات سے یہ یورپی یونین اس معرکے کوسر کرسکتی ہے جس کے بعد یورو کو ڈالر کی قید سے آزاد کراکر دنیا کو ڈالر کے شکنجے سے نکالا جاسکتا ہے جس کے بعد یورپی ممالک کیلئے معاشی بدحالی اور بیروزگاری جیسے مسائل سے نمٹنا آسان ہوگا اور یورپی عوام زیادہ آسودگی و اطمینان محسوس کرسکے گی البتہ یورپ کیلئے بھی اس سال زلزلے سیلاب اور قدرتی آفات کے امکانات موجود ہیں کیونکہ موسمی اور فضائی تبدیلیاں زمین کو ہیئت کو بھی تبدیلی کی جانب لے جارہی ہیں۔
Syrian Flag
شام کیلئے 2014 استحکام کی نوید لیکر آیا ہے کیونکہ اس سال جمہوریت کے نام پر شام کیخلاف عالمی سازشیں ناکام ہوجائیں گی اور شام میں امریکی و اسرائیلی مداخلت کے ثبوت دنیا کے سامنے آجائیں گے جبکہ شام کے بحران میں کسی قدر کمی اور صدربشارالاسد کی حمایت میں اضافہ ہوگا اور خانہ جنگی کا خطرہ ٹل جانے سے معیشت میں بہتری آئے گی مگر اس سال پھیلنے والے وبائی امراض اور قدرتی آفات سے شام میں بڑے جانی نقصان کا اندیشہ ہے ۔ شام میں اس سال بھی عراق پر سلامتی کونسل کی پابندیوں میںکوئی نرمی نہیں آئے گی اور امریکی نواز عراقی حکومت عوامی فلاح و بہبود میں ناکامی کے باعث غیر مقبول ہوجائے گی ج سے کرنسی کا زوال عراقی عوام کیلئے اور دہشتگردی و فرقہ وارانہ فسادات حکمرانوں کیلئے عذاب بن جائیں گے جبکہ نئے جہادی گروپس بھی سامنے آئیں گے جس کی وجہ سے عراق میں سیاسی سیٹ اپ کی تبدیلی بھی متوقع ہے۔
یہ سال سعودی معیشت اور وقار کیلئے بحران انگیز ثابت ہوسکتا ہے حکومتی بجٹ متاثر ہوگا اور غریب اسلامی ممالک کی بجائے طاقتور ممالک سے تعاون کی روایت اسلامی ممالک میں عرب ریاستوں کیخلاف اشتعال کو جنم دے گی جس سے دنیا کا مالیاتی جھکا عرب امارات بجائے ایشیائی ممالک میں سرمایہ کاری کی جانب تبدیل ہوجائے گا۔ دبئی کی بین الاقوامی تجارت کم ہوجائے گی۔ بحرین اور یمن میں مذہبی فسادات اور کسی خاص گروپ کیخلاف فوجی کاروائی متوقع ہے جبکہ دنیا بھر کے بعد اب عرب میں بھی شہنشاہیت کیخلاف عوامی جذبات کا اظہار سامنے آنے لگے گا۔ افغانستا ن 2014 میں بھی بد امنی سے دوچار رہے گا مختلف گروپوں کے درمیان اختیار اقتدار کی جنگ افغان عوام کیلئے مسئلہ بن رہے گی۔ 2014 میں فغانستان سے امریکی فوج کا انخلا شروع ہوجائے گا مگر نیٹو افواج افغانستان میں موجود رہیں گی جس کی وجہ سے بد امنی میں اضافے اور خونریزی کا خدشہ ہے۔
2014ایران کیلئے بہت بہتر ثابت ہوگا کیونکہ عالمی قوتوںسے تہران کے جوہری معاہدے کی وجہ سے ایران پر پابندیاں نرم ہونگی اور اس سال ایرانی عوام کو مالی آسودگی مہیا ملیں گی مگر ایران کو اندرونی خلفشار و تفرقات سے دوچار کرنے کی بیرونی سازشیں کامیاب ہوں گی جس کی وجہ سے حکومت مخالف عوامی تحریکیں سامنے آئیں گی جبکہ پاکستان و افغانستان سرحدوں پر کشیدگی میں اضافہ ہوگا اور داخلی سطح پر دہشتگردی کے واقعات سامنے آئیں گے ۔زلزلے اور دیگر قدرتی آفات بھی ایران عوام اور حکمرانوں کو پریشان رکھیں گے مگر ایران کے بین الاقوامی تعلقات اور عالمی وقار میں اضافہ ہوگا۔
2014بھارت کیلئے بھی متناسب سال ثابت ہوگا کیونکہ بھارت کا سرحدی جھڑپوں اور پڑوسی ممالک میں مداخلت کا روایتی کردار اس کیلئے مسائل پیدا کرے گا اور دنیا بھر میں دہشتگردی کو فروغ دینے والے بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی را کے چہرے سے اترنے والا نقاب بھارت کی عالمی سطح پر بدنامی کا باعث بن سکتا ہے۔ پاکستان و افغانستان سے تعلقات میں خرابی کے ساتھ بھارت کو قدرتی آفات بالخصوص زلزلے اور سمندری طوفان سے کثیر نقصانا ت کا سامنا ہوگا۔ سیاستدانوں اورسول و فوجی بیورو کریسی کی کرپشن بے نقاب ہوگی اور افسر شاہی مشکلات سے دوچار رہے گی ۔ بھارتی کرنسی اپنی قدر کھودے گی اور غربت و مہنگائی میں اضافہ ہوگا جبکہ مستقل مزاجی اور اپنی پالیسیوں کے باعث اس سال بھارت اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کے مستقل رکن کا عہدہ اور ویٹو پاور حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کرنے کے ساتھ بین ابراعظمی بلاسٹک میزائلوں کے تجربات کے خطے میں مزید کشیدگی کوجنم دے گا اور کشمیر میں نئے قوانین کے اطلاق کے ذریعے بھارت کے ظلم و ستم میں مزید اضافہ ہوگا۔ معیشت مضبوط رہے گی۔ بھارتی رویہ پاکستان و بھارتی عوام کی دوستی کی خواہش کو امریکی ایماپر پوری نہیں ہونے دے گی اورامریکہ انڈیا کے ذریعے پاکستان پر دبا بڑھانے میں کامیاب رہے گا۔
Inflation
2014یوں تو دنیا کے بیشمار ممالک میں ہلچل اور خونریزی کا سال ہے مگر پاکستان میں اس سال حکومت کیلئے رٹ برقرار رکھنا ممکن نہیں رہے گا خود کش حملے ٹارگیٹ کلنگ اور بجلی و گیس بحران مزید بڑھے گا پٹرول کی قیمت 125 روپے فی لیٹر کی ریکارڈ حدوں کو پار کرجانے اور بجلی فی یونٹ 20 روپے سے مہنگی ہوجانے کی وجہ سے مہنگائی کا طوفان امڈ آئے گا۔ حکومت نت نئے ٹیکسز لگاکر یوٹیلٹی بلوں میںان کی وصولی کی پالیسی اپنائے گی اور اس کیخلاف احتجاج کرنے والی عوام پر ریاستی طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔ سندھ میں گورنر راج کا خطرہ کبھی بھی منطقی انجام تک پہنچ سکتا ہے۔ سابق حکومت کے بہت سے افراد عدلیہ کی زد میں آئیں گے جبکہ کئی معروف سیاستدان بیرون ملک فرار ہوجائیں گے۔
نیا سال پاکستان کے ارباب اقتدار کیلئے کڑے حالات اور مسائل ومصائب لیکر آیا ہے ملک میں بیرونی سازشوں کا جال بچھا رہیگا اور پاکستان اندرونی خلفشار سے دوچار رہنے کے ساتھ سرحدی جارحیت کا بھی شکار رہے گا حکومتی رٹ مزید کمزور ہوگی جس کی وجہ سے دہشتگردی قتل وغارت ناانصافی اور جرائم و لاقانونیت بڑھے گی با لخصوص خواتین پر تشدد اور آبروریزی کے ساتھ جسم فروشی عریانیت اور فحاشی میں بھی اضافہ ہوگااور گھٹتی ہوئی معاشرتی قدروں کے باعث خاندانی نظام تباہ ہوجائے گا جبکہ خواتین میں خو مختاری کا شعور اور اکیلے رہنے کا رجحان بڑھ جانے کی وجہ سے خلع اور طلاقوں کی شرح میں اضافہ ہوجائے گا۔فوج و جمہوری حکومت کے درمیان تنا بڑھے گا جس کے باعث سول نافرمانی یا شدید عوامی ردعمل بھی سامنے آسکتا ہے۔ شدید برساتوں کے باعث سیلاب اور مکران کی ساحلی پٹی پر سمندری طوفان تباہی مچائے گا جبکہ بیرونی قرضوں کے ذریعے قومی معیشت کو سہارا دینے کا روایتی سیاسی عمل عوام کو مزید مہنگائی اورغربت سے دوچار کرے گا ۔ڈرون حملے جاری رہیں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی مزید محدود ہوگی اور مسلم لیگ (ن) پریشانیوں سے دوچار ہوگی ۔ بجلی بحران برقرار رہے گا بلکہ پہلے زیادہ پریشان کن ہوگا بجلی ملے گی نہیں مگر اس کی قیمتوں میں اضافے کا تسلسل جاری رہے گا۔ ملک بھر میں بم دھماکے اور دہشتگردی و قتل وغارت گری جاری رہے گی اور حکومت اس پر قابوپانے میں ناکام رہے گی۔ خود کش حملے بہت زیادہ ہوں گے ڈرون حملے جاری رہیںگے۔ اقتصادی صورتحال کچھ بہترہوگی مگر غربت پر قابو پانا مشکل ہوگا کیونکہ قومی اسمبلی کی پاس کردہ قراردادیں سینیٹ سے شرف قبولیت پانے میں ناکام رہیں گی۔
ماہرین نجوم کے مطابق 2014 کسی بڑی تو نہیں البتہ ہر شعبہ میں واضح حد تک تبدیلیاں لائے گا کیونکہ دنیا کا پرانا سسٹم ریٹائرڈ ہو رہا ہے اسلئے نیا نظام تشکیل پانے سے سرحدیں مضبوط ہونگی، میڈیا کومزید فروغ ملے گا، نئے ادارے وجود میں آئیں گے جس کی وجہ سے میڈیا کے چھوٹے اداروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، میڈیا کے احتساب کا عمل بھی شرو ع ہوگا اور چیک اینڈبیلنس رکھا جائے گا۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ سال پاکستان کے نئے جنم کا سال ہوگا۔ کرپشن، مہنگائی کے خاتمے کے لئے تھنک ٹینک بنایا جائے گا اور ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ پاکستان کی ترقی، خوشحالی اوربہتری کیلئے بعض قوتیں پس پردہ کردار ادا کرینگی۔ جولائی تک کا عرصہ حکومت کے لئے بہت اہم ہوگا، ایسے واقعات ہوں گے جن کا تعلق فوج اورسیاسی شخصیات سے ہوگا نواز شریف، مولانا فضل الرحمن سمیت کوئی اہم سیاسی شخصیت دہشت گردی کا نشانہ بن سکتی ہے لہذا سیاسی شخصیات کو اپنی سکیورٹی سخت کرنا ہوگی۔
حکومت کے لئے 2014 آزمائش کا سال ہوگا، نئے سیاسی اتحادوجود میں آئیں گے، عمران خان اور طاہرالقادری کا اتحاد ہوتا نظر آرہا ہے، عوام بھی ان کا ساتھ دیں گے جو فیصلے اسمبلیوں میں ہونا چاہئیں حکومت کی کمزوری اور نااہلی کی وجہ سے وہ فیصلے سڑکوں پر ہوں گے جن میں نوجوان اہم کردار ادا کریں گے۔ پاکستان کے دوستوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور بہت سے ایسے ممالک سے سفارتی تعلقات قائم ہوں گے جہاں پہلے پاکستان کا سفارتخانہ نہیں ہے۔ ملک توڑنے کی سازشیں بے نقاب ہوں گی ایسی دستاویزات سامنے آئیں گی جس سے ثابت ہوجائے گا کہ بعض قوتیں ملک توڑنے کی سازش کر رہی تھیں۔ تعلیم اورصحت کے حوالے سے عوام میں شعور پیداکیا جائے گا جبکہ ملک میں ایم کیوایم کے فلسفہ محبت کو فروغ ملے گااور انرجی کرائسز کی وجہ سے پاکستان میں سولر انرجی کے استعمال کا رجحان بڑھے گا۔
2014کے پاکستان کے آسمانی زائچے میں 16 جولائی تک کا وقت غیر یقینی صورتحال کاہے ملک وقوم کو برے حالات سے گزرنا ہوگا اور حکوت مشکلات کا شکار رہے گی مگر فوج، عدلیہ، میڈیا اور عوام ملک کے استحکام میں اپنا کردار ادا کریں گے اور ہم ایک قوم بننے کی طرف سفر شروع کر دیں گے اور جس نعرے کے تحت یہ ملک حاصل کیا گیا تھا وہ نعرہ پورا ہوگا اور وہ ممالک جو کہہ رہے تھے کہ 2020 کے نقشے میں پاکستان نہیں ہوگا یہ ان کے منہ پر طمانچہ ہوگا بلکہ اب وہ ممالک خود مسائل کا شکار ہونا شروع ہو جائیں گے، انڈیا میں عدم استحکام ہوگا۔ میں نے اس سے پہلے بھی کہا تھا کہ نواز شریف کی حکومت کا پہلا سال مشکل ہوگا۔ مارشل لاتو نہیں لگے گا مگر فوج کے مثبت کردار کی ادائیگی کی وجہ سے اس کا اثرو رسوخ بڑھے گا اور پاکستان میں بھی بنگلہ دیش جیسا ماڈل قائم ہوسکتا ہے۔
Tahir ul Qadri
اس وقت سعودیہ میں پارلیمانی نظام کی باتیں چل رہی ہیں، ترکی میں بھی فوج پس پردہ چلی گئی ہے، پاکستانی سیاست میں فوج نے 1958 سے اپنا کردار ادا کرنا شروع کیا مگر 2008 میں بھی یہ پس پردہ چلی گئی۔ طاہرالقادری کا مستقبل میں کردار اہم ہے وہ ماڈریٹ اسلام کا کردار ادا کرتے ہیں وہ تمام اسلامی سوچ والوں کیلئے قابل قبول ہوسکتے ہیں۔ پہلے شدت پسند اسلام اس لئے ضروری تھا کہ سوویت یونین کو ختم کرنا تھا مگر اب اس کی ضرورت نہیں ہے اس لئے طاہرالقادری قابل قبول ہیں، عمران خان بھی ان کے ساتھ ہو جائیں گے۔ مشرف کے مسائل میں مئی تک کمی آنا شروع ہو جائے گی اور وہ آزمائش سے نکل جائیں گے تاہم ان کی جان کو بھی شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ تمام اہم سیاسی و فوجی شخصیات کو مئی، جون سے ستمبر تک احتیاط کی ضرورت ہے۔ رواں سال فروری تک پاکستان میں لبرل دور شروع ہوجائے گا۔ اس لحاظ سے اگر 2014 کو پاکستان کا سال کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا۔