اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) جیو ٹی وی کے مارننگ شو” اٹھو جاگو پاکستان ”میں بے پردہ خواتین کے جھر مٹ میں بیہودگی اور غیر سنجیدگی کے ماحول میں ناچ گانے کے دوران جوتے لہراتے ہوئے منقبت مولائے کائنات حضرت علی رضی اللہ عنہ اورسیدہ خاتون حضرت فاطمہ سلام اللہ پڑھا جانا حرام و ناجائز ہے۔سٹیج پر جس دلہا اور دلہن کیلئے یہ سارا کھیل رچایا گیا ان پر منقبت کے اشعار فلمانا صریحََا گستاخی ہے کیونکہ معظمان دینی کی توہین مطلقََا حرام ہے اگرچہ اس کے ساتھ ہزار تعظیمیں ہوں جبکہ یہاں تو کسی قسم کی تعظیم کا شائبہ تک نہیں تھا۔
یہ فعل حرام ہے۔اس کو جائز جاننا بذات خود کفر ہے۔ لہو ولعو کے مقامات پر ایسی پاکیزہ ہستیوں کا ذکر کسی صورت بھی روا نہیں۔ اس حرکتِ قبیہہ کے سبب بلا شبہ کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔ کسی مسلمان کی دل آزاری بلا اجازت شریعت میں حرام اور حرام جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔میڈیا کاکام ملک و ملت کی اصلاح کرنا اور اخلاقی روایات کو پروان چڑھانا ہے نہ کہ غیر اخلاقی اور توہین پر مبنی روایات کو پروان چڑھانا ۔ ایسی مجالس اور محافل جس میں توہین اہل بیت کرام ہو قطعََا حرام اور اس میں شرکت نہ جائز اور گناہ شدید ہے۔اس طرح کے خرافات اور حرام و ناجائز افعال کی نشر و اشاعت روکنا حکومت وقت کا فریضہ ہے اور مسلمانوں کا ایسی محافل اورمجالس میں جانا اور ایسے چینل کو دیکھنا حرام ہے۔
حکومت وقت اگر ایسی خرافات کا تدارک نہ کرے تو عام مسلمانوں پر اسے بند کرنا واجب ہوگا کیونکہ جس طرح فتنہ کو حرام قرار دیا گیا ہے اسی طرح دواعئی فتنہ کو بھی حرام قرار دیا گیا ہے اور گناہ ہ حرام پر معاونت(اشتہارات) وغیرہ کی صورت میں حرام و ناجائز ہے اور مسلمانوں پر جس سے اجتناب واجب ہے۔ جیو نے دینی اقدار اور اخلاقی روایات کی دھجیاں اڑانے کی انتہا کردی ہے۔ جیو نے قومی سلامتی کے اداروں کو نشانہ بنانے کے بعد اب شعائر اسلام پر حملے شروع کردیئے ہیںجو اسلام و پاکستان دشمن عالمی طاقتوں کا ایجنڈا ہے۔ جیو کا غیر ذمہ دارانہ ، غیر محتاط، توہین آمیز ، گستاخانہ ، باغیانہ اور ملک دشمن طرز عمل ناقابل برداشت ہے۔
جیو کی غیر اخلاقی ، غیر شرعی اور اوچھی حرکت سے پوری قوم کے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔جیو نے دین کا مذاق اڑایا ہے جس پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ اس سنگین جرم کی تلافی معافی سے ممکن نہیں اس لئے جیو چینل کے مالک ،پروگرام پروڈیوسر ، میزبان اور دوسرے متعلقہ افراد کے خلاف فی الفور سخت ترین کاروائی کی جائے۔ ان پر توہین اہل بیت اور توہین قر آن کا مقدمہ درج کیا جائے تاکہ دنیا بھر میں جیو کی توہین اہل بیت کی جسارت پر غم و اضطراب می مبتلا ہونے والے کروڑوں محبان اہل بیت کے زخمی دلوں پر مرحم رکھا جاسکے۔ فتویٰ جاری کرنے والے مفتیوں میں شیخ الحدیث علامہ محمد شریف رضوی، مفتی محمد سعید رضوی، مفتی محمد اکبر رضوی، علامہ حامد سرفراز قادری، صاحبزادہ عمار سعید سلیمانی، سید جوادالحسن کاظمی، مفتی محمد یونس رضوی، مفتی محمد حسین صدیقی، صاحبزادہ حبیب اللہ قادری،مفتی محمد فاروق القادری، علامہ اکبر نفشبندی، مفتی اظہر سعید رضوی، علامہ فیصل عزیزی، علامہ اشرف گورمانی، مفتی محمد اقبال نقشبندی، علامہ فیض بخش رضوی، علامہ شفقت علی حیدری، مفتی باغ علی رضوی، علامہ سعید قمر سیالوی، مفتی محمد حسیب قادری، مفتی غلام مجتبٰی غفوری، مفتی اکرام اللہ جنیدی،علامہ عابد قمر نورانی،علامہ عبد الحق دریائی، حافظ زین العابدین، علامہ آصف رضا قادری، صاحبزادہ حمید الدین رضوی ایڈووکیٹ،علامہ سلطان چشتی، مفتی منور حسین رضوی اور مفتی غلام نبی جماعتی شامل ہیں۔