تحریر: ممتاز ملک. پیرس مولانا فضل الرحمن جا کر اپنا دین پھر سے پڑھ کر آئیں کہ جسے لیکر آنے والے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیویوں کو بہترین شوہر بن کر دکھایا اور اپنی ساری زندگی میں کسی ایک بیوی پر بھی کبھی ہاتھ نہیں اٹھایا اور ان بیویوں کے ہوتے ہوئے بھی اپنے ہاتھ سے پھٹے ہوئے کپڑے سیئے . بکریوں کا دودھ دوہتے تھے . گھر میں جھاڑو لگاتے تھے . اور یہاں تک فرمائے تھے کہ ” تم میں سے سب سے اچھا وہ ہے جو اپنی بیوی کے حق میں سب سے اچھا ہے ” کہیں فرمایا “بیوی کے منہ میں محبت سے رکھا ہوا نوالہ بھی تمہارے لیئے صدقہ جاریہ ہے” آج کے ہندووں سے متاثر مولانا ہمیں بتاتے ہیں کہ عورت گھر کے مردوں سے پہلے کھانا کھائے تو جہنمی ہے .
عورت مرد سے پوچھے بنا چھینک مارے تو جہنمی ہے . عورت مرد سے اپنے لیئے خرچ مانگے تو جہنمی ہے اور جانے سانس بھی مرد سے پوچھے بنا لے تو کافر ہے . مولانا صاحب کسی بھی عورت کو آپ کے راج میں اپنی مرضی کا کوئی اختیار ہی حاصل نہیں ہے تو جایئے جا کر اسلام کا مطالعہ کیجیئے اور اپنا تجدید دین کیجیئے کہیں جہنم کی بکنگ آپ ہی کے نام پر نہ ہو چکی ہو . ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو جتنے حقوق ہمیں دیئے ہیں آپ جیسا بخیل آدمی اس کا ہزارواں حصہ بھی ہمیمں دینے پر تیار نہیں ہے تو اسے یہ مذہب ہی چھوڑ دینا چاہیئے اور اپنی پسند کا وہ مذہب چن لیجیئے جو آپ کے اندر چھپے ہوئے بھیڑیے کو سکون فراہم کرے .
Executions
کیونکہ نہ تو آپ جیسے بیمار سوچ والوں کو بدکار اور زانی مردوں کی سزائے موت کے لیئے آواز اٹھانے کی توفیق ہوئی ہے کبھی، نہ آپ اور آپ جیسوں کو بچوں کو ذبح کرنے والوں اور انکے معصوم جسموں اور عزتوں کو تار تار کرنے والے جانوروں کے خلاف کوئی جلسہ جلوس کرنے کی کبھی توفیق ہوئی ہے . کیا کبھی چولہے پھٹنے سے قتل کی جانے والی کسی عورت کے قاتل کی سزائے موت مانگنے کی توفیق ہوئی ہے ؟ کیا کبھی تیزاب سے جھلسی عورت کے مجرم کو پھانسی لٹکانے کا مطالبہ کیا ہے آپ نے ؟ کیا کبھی کاری کاری کھیلنے والے، عورتوں کو قتل کرنے والے بہانہ باز قاتل مردوں کو آپ نے سزائیں دلوائی ہیں . نہیں کبھی نہیں .
کیا ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہوتے یہ سب کچھ ہو سکتا تھا ؟ نہیں تو یہ ہی فرق ہے نبی سے محبت کرنے والوں میں اور محبت کا ڈرامہ کرنے والوں میں . آپ جیسا آدمی اپنی کرسی کے لیئے اور اپنے حلوے کے لیئے اپنا دین بیچ دے تو کیا حیرت ہے کہ ہماری ستر سال کی تاریخ میں آپ نے اس کے سوا اور کیا بھی کیا ہے. آج کچھ غیرت مند اور باضمیر لوگوں کی وجہ سے عورتوں اور بچوں کو کوئی تحفظ ملنے کی کوئی امید ایک نئے قانون کے تحت ہو رہی ہے تو آپ کے پیٹ میں خوب مروڑ اٹھنے شروع ہو گئے ہیں .
MUHAMMAD PBUH
لیکن آپ پر توہین رسالت کا قانون لاگو ہونا چاہیئے کہ ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے بیویوں سے جو رویہ رکھا آپ نے اسے نعوذ بااللہ، نعوذبااللہ، نعوذ بااللہ زن مریدی کانام دے دیا . لعنت ہے ایسا سوچنے والوں پر کہ جنہین سنت رسول کو ایسا نام دیتے ہوئے رتی شرم نہ آئی . ایک بات یاد رکھیں اور آئندہ اس لفظ زن مرید کو اپنی ڈکشنری سے پھاڑ کر پھینک دیں .
کہ بیوی سے حسن سلوک شوہر پر بیوی کا اللہ کی جانب سے ملا ہوا حق ہے اور ہر مرد کا فرض ہے کہ اپنی بیوی سے اچھا سلوک کرے کہ وہ اپنے نبی کی سنت پوری کرتا ہے . اور سنت میں بیاہ کرنا تو قبول ہے تو ایک قدم اور آگے آیئے اور اسی بیاہی ہوئی بیوی سے انسانوں والا سلوک کر کے اس کے دل میں اپنی عزت پیدا کریں بجائے اس کے کہ اس کے ذہن میں آپ کے ہونے سے خوف اور بے عزتی کا احساس پیدا ہو . اللہ پاک ہمیں مکمل ایمان عطا فرمائے.آمین