کراچی (جیوڈیسک) سپر ہائی وے پر قائم بکرا منڈی میں غیر متعلقہ افراد کے عمل دخل نے بیوپاریوں کو مشکلات سے دوچار کر دیا۔ بکروں کی داخلہ فیس دینے کے بعد منڈی کے لیے مختص کیے جانے والے بلاک میں داخل ہونے کے لیے 10 ہزار روپے طلب کیے جا رہے ہیں۔
اور نہ دینے پر بیوپاریوں کو منڈی کے آخری کنارے پر جگہ فراہم کی جاتی ہے جہاں بجلی ہے اور نہ پانی ملتا ہے، تفصیلات کے مطابق سپرہائی وے قربانی کے بکرے لانے والے بیوپاریوں سے بکرا منڈی میں ٹرک داخل کرنے کے لیے 10 ہزار روپے طلب کیے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے بیوپاریوں میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیرزادہ نامی بکرے کا بیوپاری اپنے کارندوں مٹھل ، سہراب اور قربان کے ذریعے بکرے کے بیوپاریوں کو اچھی جگہ فراہم کرنے کے نام پر رقم طلب کر رہا ہے اور نہ دینے والوں کو انتقاماً بکرا منڈی بلاک کے آخری حصے میں جبری طور پر بھیج دیا جاتا ہے اور جو بیوپاری ان کی مٹھی گرم کر دیتا ہے انھیں اچھی اور مناسب جگہ فراہم کر دی جاتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بکرا منڈی میں غیر متعلقہ افراد کی مداخلت اور کھلے عام زمین کی مہنگے داموں فروخت کے باعث بیوپاریوں میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے، ذرائع نے بتایا کہ گائے منڈی میں قربانی کے لائے جانے والے جانوروں کو مویشی منڈی کے آخری حصے میں اتارا جاتا ہے۔
اور بعدازاں بیوپاریوں کو مویشی منڈی کے شروع میں جگہ فراہم کرنے کے عوض بھاری رقم وصول کی جاتی ہے جبکہ بلاک 10 میں پٹی 30 ہزار روپے میں فروخت کی جا رہی ہے اور اس حوالے سے بیوپاری سے نقد رقم طلب کی جاتی ہے جبکہ اس بلاک میں امام بخش نامی شخص کھلے عام بیوپاریوں کو مویشی منڈی کی زمین فروخت کرنے میں سرگرم ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مویشی منڈی انتظامیہ کی جانب سے زمینوں کی فروخت میں ملوث مافیا کے خلاف کارروائی سے نہ صرف گریز کیا جا رہا ہے، ذرائع کا کہنا ہے۔
کہ بیوپاریوں نے ایڈمنسٹریٹر مویشی منڈی رانا عمران سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ایسے عناصر جو بیوپاریوں کو زمین فروخت کرنے کے عوض رقم طلب کر رہے ہیں فوری طور پر کارروائی کر کے انھیں مویشی منڈی سے بے داخل کیا جائے۔