کراچی (جیوڈیسک) ایم کیو ایم کی جانب سے کرائے گئے سروے پر شرجیل میمن کہتے ہیں کہ نگراں میئر کا کوئی قانونی جواز نہیں، ایم کیو ایم کا مطالبہ پورا کر دیں توجماعت اسلامی کہے گی ہمارا ناظم بھی لگایا جائے۔ فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ ضروری قانون سازی کے لیے پیپلزپارٹی فوری اسمبلی اجلاس بلائے، ایم کیو ایم کا موازنہ جماعت اسلامی سے نہ کریں، عوام ایم کیو ایم کو مینڈیٹ دے رہے ہیں۔ کراچی، حیدرآباد اور سندھ کے دیگر شہروں میں طوفانی بارشوں کے بعد شہر کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے متحدہ کے قائد الطاف حسین نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ مصطفی کمال اور کنور نوید کو کراچی اور حیدرآباد کا عارضی ناظم مقررکیا جائے۔
متحدہ کے اعلامیے کے مطابق الطاف حسین کے بیان پر ایم کیوایم کی ویب سائٹ اور سماجی ویب سائٹس پر سروے کرایا گیا جس میں عوام کی اکثریت نے اپنے ووٹ اور رائے میں مطالبے کی حمایت کی۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے سرکٹ ہاوس حیدر آباد میں بات چیت میں کہاکہ نگراں میئر کا کوئی قانونی جواز نہیں، ایم کیو ایم کا مطالبہ پورا کر دیں توجماعت اسلامی کہے گی ہمارا ناظم بھی لگایا جائے۔ ان کے اس بیان پر سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فیصل سبزواری کہتے ہیں کہ سندھ کے عوام کو درپیش مسائل کے پیش نظر فوری طورپر پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی کا اجلاس بلائے اور نگراں میئرز رکھنے کے سلسلے میں ضروری قانون سازی کر لے۔
انہوں نے کہا کہ شرجیل میمن ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کا موازنہ کریں کیونکہ سندھ کے عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے جماعت اسلامی کو نہیں ایم کیو ایم کو مینڈیٹ دیتے چلے آرہے ہیں۔ ادھر سندھ اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ سابق نائب ناظمہ کراچی نسرین جلیل کو موجودہ حالات میں شہری امور چلانے کاعارضی چارج دیا جائے اور بارشوں سے متاثرہ افراد کی فوری طور پر مدد کی جائے۔