نگراں حکومت کا مینڈیٹ کا ہے

Pervez Musharraf

Pervez Musharraf

پیپلز پارٹی جو حربے ماضی میں پرویز مشرف کو رلیف فراہم کرنے کے لئے اپناتی رہی ہے وہ ہی حربے نگراں حکومت ایک مرتبہ پھر پرویز مشرف جیسے آمر اور قانون شکن کے لئے اپنا رہی ہے۔جو نہایت ہی افسوس کا مقام ہے۔١یسا محسوس ہونے لگا ہے کہ کچھ نا دیدہ قوتیں آئن توڑنے والے کے ساتھ لگی ہوئی ہیں۔پرویز مشرف وہ شخص ہے جس نے ججز حضرات کو غیر قانونی طو پر قید رکھا اور پھر ان کے ساتھ بہیمانہ سلوک بھی روا رکھا جس کی وجہ سے اُسے آج دہشت گردی کے مقدمات کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

پردے کے پیچھے سے بھی کہیں سے آواز آرہی ہے۔ ہماری خاموشی کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے!!!گویا اقتدار کے لالچی کہہ رہے ہیں کی ہمیں چھیڑ کے دیکھو پھر ہم تمہیں کیا مزا چکھاتے ہیں؟ پوری قوم کی چوکڑی بھلاکے رکھ دیں گے قوم سہمی ہوئی دبکی ہوئی دبے لہجے میںاپنے سسٹم کو بچانے کی تگ و دو میں لگی ہوئی ہے اور چاہتی ہے کہ قانون شکن جابر کا عبرت ناک حشر بھی اس کے اَن گنت مظالم کی طرح اپنی آنکھوں سے دیکھے اور اس کے عبرت ناک انجام سے ہر شخص اپنے لئے عبرت کا احساس برائیاں سے شروع کرنے سے پہلے سوچ لے۔

موجودہ کیئر ٹیکر حکومت مشرف پر دہشت گردی کے الزام میں اس کا ٹرائل کرنے سے بھاگ رہی ہے ۔شائد کہ نوشتہء دیوار ان لوگوں کو پڑھا دیا گیا ہے!!!لگتا یوں کہ یہ لوگ وزارتوں کی ٹور،گاڑیوں پر جھنڈے لگا کر صرف تنخوہیں بٹورنے کیلئے بھان متی کے کنبے کی شکل میں اکٹھا کیئے گئے ہیں۔جو شائد مخصوص لوگوں کو کندھا دے کر اوپر لانے کے کھیل میں ساجھی بھی ہوں۔

یہ لوگ بھاری اسکوڈز کے ساتھ گاڑیوں پر جھنڈے لہرتے ہوے ہٹو بچو کی صدائیں لگوتے ہوے اپنے مخصوص امور انجام دے کر ،یہ جا وہ جا…اور ساری قوم مستقبل کے سہانے خواب سجائے آنکھیں مسلتی ہی رہ جائے گی۔اقتدار کا شوق کس کو نہیں ہوتا مگر چند ہی مقتدر اپنے معاملات کو ایماندری سے نبھا پاتے ہیں۔ جبکہ اکثریت تو وقت کی غلامی انجام دے کر بھاگ رہی ہوتی ہے۔

بیوروکریسی یا بین الاقوامی قوتوں کے دبائو میں کام کرنے والی عبوری حکومت اگر صحیح طریقے پر کام کرنے سے خائف ہے تو بہتر ہوگا کہ ایک ایک کر کے استعفے دے اور ملک میں بہتر لوگوں کو ملک کی قسمت سنوارنے دیں۔ملک پہلے ہی بہت سے عذابوں کا شکار رہا ہے اب اسے مزید کرب میں مبتلا کرنے سے موجودہ حکمران باز رہیں۔اٹھارہ کروڑ لوگوں کو اب سُکھ کا سانس لینے دیں۔ ساری قوم دیکھ رہی ہے کہ کس طرح ایک ظالم و جابر مجرم کی موجودہ حکومت اور اس کے ادارے پذیرائی کر رہے ہیں۔

حکومت اس کو عدالتی فیصلوں سے کس طرح تحفظات فراہم کر رہی ہے۔یہ نظارہ بھی ساری قوم نے دیکھا کہ کہ موجودہ عبوری حکمران ایک ڈکٹیٹر کی پاسداری کرتے ہوے اس کے معاملے میں پہلے دن سے ہی کس طرح کی لیت و لال کر رہی ہے جب عدالت نے مشرف کی ضمانت کی منسوخی پر حکم دیا کہ اسے گرفتار کر کے جیل لیجایا جائے تو حکومتی حواری اُسے پولیس کسٹڈی میں دینے کے بجائے عدالت سے فرار ہونے میں مدد دیتے دیکھے گئے!!! یا اللہ یہ کیسا ملک اور اسکے حکمران کیسے ہیں۔

Pakistan People

Pakistan People

جو عوام و خواص کے لئے دو مختلف معیار رکھتے ہیں۔جس کاکوئی حامی و مدد گار نہ ہواُسے کال کوٹھڑی میں ڈالدیا جائے اور جس کے ملکی اور غیر ملکی حمائتی ہوں اُسے جنت نظیر محلات میں حفاظت کے ساتھ رکھا جائے کہ” ٹھیس نہ لگ جائے ان آبگینوں کو” اگلی پیشی پر جب عدالت نے مشرف پر دہشت گردی کے آرٹیکل کے تحت مقدمہ چلانے کے لئے عبوری حکمرانوں سے کہا تو انہوں نے ایسا کرنے سے صاف انکار کر دیا۔

جس سے موجودہ عبوری حکمرانوں کی باعث نیس کی کیفیت کھل کر پوری قوم کے سامنے آچکی ہے اور حکومت یہ کہتی ہوئی سنی گئی کہ یہ ہمارا مینڈیت ہی نہیں کہ ہم مشرف پر دہشت گردی کے قانون کا اطلاق کریںحکومت کے اس ٹکا سا جواب پر ججز خاصے برہم دکھائی دیئے۔گویا ملک میں کتنی ہی بڑی دشت گردی کی کاروائیاں ہوں اورچاہے قوم کا کتنا ہی نقصان کیوں نہ ہوجائے وہ کریمنل ایکٹ پر کوئی کاروائی ہر گز نہ کریں گے۔عدالتیں پاکستان سے گند چھانٹنے کی جدو جہد کر رہی ہیں اور عبوری حکمران انوکھے لاڈلے کی نازبرداریاں کرنے پر لگی ہوئی ہیں۔

لگتا یوں ہے کہ وہ بد معاش طبقہ جو پاکستان میں ہمیشہ گند اچھالتا رہا ہے اور پاکستان کی نظریاتی اساس کوبھی کمزور کرنے میں دن رات مصروف ہے،جس کو مشرف جیسے بد طینت لوگوں نے مضبوط کیاتھا۔وہ ہے تو بہت چھوٹا سامگر ہے بہت طاقتور اور مضبوط۔وہ پاکستان کو کبھی بھی ترقی کی منازل کی طرف جانے نہیں دیگا۔اور نہ ہی پاکستان کے عوم کے دکھوں کا مداوا ہونے دے گا عدالت کی آبزرویشن کے مطابقماضی کی حکومت اور موجودہ سیٹ اپ کوئی مشرف کو سزا دلوانے کے حق میں دکھائی نہیں دیتا ہے۔

گذشہ پانچ سالوں کے دوران پیپلز پارٹی مشرف سے محبت کے اظہار میں اس کے حامیوں سے بھی آگے دیکھی گئی۔مشرف کے حکم پر اپنی رہنما کو قتل کروالینے کے باوجود صدر آصف زارداری کہتے رہے کہ ( ہمیں اقتدار مل گیا ہے ) جمہوریت سب سے بڑا انتقام ہے ۔اُس دور میںصدر زرداری کی وجہ سے مشرف کو کسی کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی بھی اجازت نہ تھی ۔یہی وجہ ہے کہ اُسے بڑے پروٹوکول کے ساتھ باعزت طریقے پرہار پھول پہناکر باجوں گاجوں کے ساتھ ملک سے فرار کرایا گیا۔تاہم فرار کرانے والی قوتیں اور اُس کے بیرونی ہمدرد آج بھی یہ سجھتے کہ مشرف کا بال بھی بانکا نہ ہونے دیا جائے گا۔

People Party

People Party

آج پیپلز پارٹی کے لوگ عوام کو دھوکہ دینے کیلئے مشرف کے خلاف گلے پھاڑ پھاڑ کر چلاتے میڈیا پر دیکھے جا سکتے ہیں۔یہ پیپلز پارٹی ہی تھی جس کی ہٹ دھرمی کے نتیجے میں مشرف کہتا رہا کہ میں کسی سے ڈرتا ورتا نہیں ہوں۔اور وہ مجرمانہ کاروائیاں کرنے کے باوجود ملک سے بھاگ بھی گیا اور اسی طبقے کی آشیرواد سے وہ پھر پاکستان کے سسٹم کو تہہ و بالا کرنے کی غرض سے پھر آموجود ہوا ہے۔

پاکستان کے عوام آئین توڑنے والوں چوروں لٹیروں اور غداروں کے انجام کو اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتی ہے۔ آج نہیں تو کل یہ تو ہو کر ہی رہے گا۔اگر بیورو کریسی ،ادارے اور عبوری حکو مت مجرموں کو بچانا چاہتے ہیں توسرتوڑ کوششیں کرلیں ۔مگر دنیا کے تمام ججوں سے بھی بڑا ایک جج ہے جس کے فیصلے اٹل اور نپے تلے ہوا کرتے ہیں جس سے کسی کو فرار کی جراء ت ہی نہیں ہے۔
تحریر : شبیر احمد خورشید
shabbir4khurshid@gmail.com