اسلام آباد (جیوڈیسک)پرویز مشرف غداری کیس میں اٹارنی جنرل نے نیا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل چھ کے تحت کاروائی نگران حکومت کے مینڈیٹ میں نہیں۔ نگران حکومت کو متنازعہ اقدامات کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔مشرف غداری کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔
اٹارنی جنرل نے اپنے نئے جواب میں کہا ہے کہ آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی نگران حکومت کے مینڈیٹ میں نہیں۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ نگران حکومت کو متنازعہ اقدامات کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ ادھر دوران سماعت مشرف کے وکلا نے فاضل عدالت سے شکایت کی کہ انہیں عدالتی حکم کے باوجود سب جیل میں پرویز مشرف سے ملنے نہیں دیا گیا جس پر جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیے کہ جیل حکام کی رپورٹ آ گئی ہے۔
آپ وکلا کو کمرے میں بٹھایا گیا تھا لیکن انتظار کرنے پر آپ غصے میں واپس چلے آئے۔جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ وہ آج کی ملاقات کے لئے دوبارہ حکم نامہ جاری کرینگے۔ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کو آئین کے آرٹیکل چار اور ایک سو دس اے کے تحت یہ حق حاصل ہے ۔پرویز مشرف کے وکلا نے اپنے موکل سے ملاقات کیلئے چیف کمشنر اسلام آباد کو باقاعدہ درخواست دے دی ہے جس کہا گیا ہے ۔
کہ انہیں روزانہ دوپہر اڑ ھائی بجے سے شام ساڑھے پانچ بجے تک رابطوں کی اجازت دی جائے۔اس سے قبل صبح سماعت شروع ہونے پر مشرف کے وکلا نے شکایت کی تھی کہ انہیں پرویز مشرف سے ملنے نہیں دیا گیا ۔ان کے وکیل قمر افضل کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کی اپنے وکیلوں سے ملاقات انکا آئینی و قانونی حق ہے۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے استفسار کیا آپ نے ملاقات کی اجازت نہ ملنے۔
کی شکایت کس کورٹ میں کی جس پر وکیل قمر افضل کا کہنا تھا کہ تمام میڈیا وہاں موجود تھاسب نے خبر چلائی ہے۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے تھے اگر صرف ٹی وی پر ٹرائل ہونا ہیتو پھر معاملات نہیں چل سکتے۔