گوجرانوالہ (جیوڈیسک) پنجاب حکومت کی طرف سے فلور ملوں کو گندم کی سپلائی شروع نہ کرنے پر وسطی پنجاب کے اضلاع میں آٹے کی قلت کا بحران سر اٹھانے لگا، اوپن مارکیٹ میں صرف 10 فیصد گندم رہ گئی، آٹے کی قیمت میں 3 روز کے دوران 50 روپے فی بوری تک کا اضافہ ہوگیا ۔ پرائس کنٹرول مجسٹریٹ لمبی تان کر سو گئے۔
پنجاب حکومت نے فلور ملوں کو گندم کی سپلائی شروع کرنے کا تاحال اعلان نہیں کیا جبکہ منڈیوں میں گندم صرف 10 فیصد تک رہ گئی ہے جس وجہ سے وسطی پنجاب کے اضلاع میں ذخیرہ اندوزوں نے قیمتیں بڑھتے دیکھ کر گندم کو ذخیرہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ گوجرانوالہ ، سیالکوٹ ، گجرات ، منڈی بہائوالدین ، حافظ آباد اور نارووال کے اضلاع میں حالیہ دنوں میں آٹے کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور 20 کلو کے تھیلے کا ایکس مل ریٹ 750 روپے کر دیا گیا ہے ، پرچون میں آٹے کا تھیلا 800 روپے سے کم پر دستیاب نہیں۔
فلور مل ایسوسی ایشن پنجاب کے نائب صدر گوہر سعید نے اس سلسلے میں بتایا کہ اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت بڑھنے پر ہی آٹے کی قیمت میں اضافہ کیا گیا ، آٹے کی سرکاری قیمت اس وقت کی ہے جب گندم کی قیمت 1300 روپے من تھی ، اب گندم 1375 روپے فی 40 کلو گرام ہوچکی ہے تو کس طرح ممکن ہے کہ فلور مل مالکان اپنا نقصان کرکے آٹا کم قیمت پر فروخت کریں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں سرکاری گودام گندم سے بھرے پڑے ہیں اور 48 لاکھ ٹن گندم موجود ہے ، حکومت کو چاہیے کہ وہ فی الفور اس بحران کے خاتمے کے لئے فلور ملوں کو گندم کی سپلائی شروع کر دے۔
دوسری طرف محکمہ خوراک کے حکام کا کہنا ہے کہ حکومت نے کاشتکاروں سے 1300 روپے فی 40 کلوگرام کے حساب سے گندم خریدی تھی ، صوبائی حکومت نے اضلاع سے سٹاک کی تفصیلات منگوائی ہیں ۔ گوجرانوالہ ڈویژن کے 6 اضلاع کے 345 گوداموں میں 14 ارب روپے مالیت کی گندم 43 لاکھ بوریاں پڑی ہیں ۔ امکان ہے کہ ایک دو روز میں صوبائی حکومت کی طرف سے گندم کی فروخت کی پالیسی کا اعلان کر دیا جائے گا۔