آٹھ جون اتواراور پیرکی درمیانی شب کراچی کے انٹرنیشنل ائیرپورٹ میں آٹھ دس دہشت گرد مہلک ترین بھاری ہتھیاروں اور اپنے ساتھ وافرمقدار میں کھانے پینے کی اشیاء کے ساتھ وی وی آئی پی کے راستے داخل ہوئے اوردہشت گردوں کے ہونے والے حملے فائرنگ اور بم حملوں کے نتیجے میں دہشت گردوں کی ہلاکت اور 12 اہلکاروں کی شہادت سمیت دوسرے روز جو تقریباََ 28 گھنٹے بعد کراچی ائیرپورٹ کے کولڈاسٹوریج سے جلی ہوئی 8 لاشیں برآمد ہوئیں… اورمنگل کے روز بھی ائیرپورٹ پر جوہوایہ قابل مذمت ہے اوراِس سانحے کے بعد سارامُلک غم و غصے سے نڈھال ہے اور یہ سوچ رہاہے کہ کیااِس المناک واقع نے ہمارے حکمرانوں اور سیکورٹی فراہم کرنے والے اداروں کے وعدے اور دعووںپر سوالیہ نشان نہیں لگادیاہے…؟
جی ہاں..!! ہماری سیکورٹی پر معموروہ ادارے جن پر قوم کے اربوں اور کھربوں روپے سالانہ خرچ ہوتے ہیں وہ ادارے دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے لئے کیا کررہے ہیں..؟ آج یقیناساری پاکستانی قوم یہ سوچ رہی ہے کہ ہمارے حکمران اور سیکورٹی مہیاکرنے والے ادارے کس مقام پر کھڑے ہیں..؟ جب چاہتے ہیں چندمٹھی بھردہشت گرد ہمارے اداروں اور اہم تنصیبا ت اور اشخاص پر حملے کرکے ہمارے مُلک کے سارے نظام کو مفلوج بنادیتے ہیں اور دہشت گردی کی عبرت ناک کارروائیاں کرکے خود بھی واصلِ جہنم ہوجاتے ہیں۔
اگرچہ آج کراچی ائیرپورٹ پر دہشت گردوں کے حملے سے متعلق ایسی بھی اطلاعات آئی ہیں کہ کراچی ائیرپورٹ پر ہونے والے حملے میں مارے جانے والے دہشت گردوں نے جو اسلحہ استعمال کیاتھاوہ ساراکاسارا ہندوستانی اسلحہ تھااَب اِن خبروں کے بعد ایساکچھ نہیں رہ جاتاہے کہ ہم اِس بات کا یقین نہ کرلیں کہ ہمارے یہاں جتنی بھی دہشت گردی کے واقعا ت رونماہورہے ہیں اِن کے درپردہ ہماراپروسی مُلک ہندوستان اور اِسے استعمال کرنے والے امریکاو اسرائیل، افغانستان اور روس بھی ملوث ہیں جو ہمیں مسلسل مختلف بہانوں سے دہشت گردی کا نشانہ بنارہے ہیںاور ہماری بقاوسلامتی اور استحکام کو متزلزل کررہے ہیں۔
اَب آخرکب ہمارے حکمرانوںاور ہمارے منہ میں ایسی زبان ہوگی ..؟ہم جس کے بروقت استعمال سے دنیا کواپنے دوست اور دُشمن کے بارے میں بتا سکیں گے ..؟کہ ہمارادوست اور دُشمن کون ہے ..؟ آج کون ایساہوگا..؟جو یہ نہیں جانتاہے کہ امریکی نائن الیون کے بعد سرزمینِ پاکستان پر کراچی ائیرپورٹ سمیت نائن الیون کے طرزکے دہشت گردی کے حملوں کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے یہ بات ہمارے حکمران بھی خُوب جانتے ہیںاور عوام بھی مگر موجودہ حالات میں افسوس تو اِس بات کا ہے کہ اِس کا اظہارکرنے اور کھل کر بولنے کی ہمت بھی کسی میں نہیں ہے اور اِس پر سونے پہ سہاگہ یہ کہ ہمارے وزیراعظم نوازشریف نے ہندوستانی وزیراعظم نریندرمودی کو لولیٹر کی طرزپر ایک خط لکھ دیا۔
Nawaz Sharif
جس میں وزیراعظم نواز شریف نے اپنے ہندوستان کے دورے کے دوران ہندوستانی وزیراعظم کی جانب سے جیسی تیسی کی جانے والی اپنی عزت افزائی کی تعریف کی اور محبت بڑھانے کے وعدے کے ساتھ شکریہ کے بھی جملے تحریرکئے ہیںاور اَب اِس پر ہمارے وز یراعظم سُکھ کا لمباسانس لے کر خوش ہوکر سوگئے ہیں جب کہ یہ وقت ایسانہیں تھاکہ پاکستان کے وزیراعظم ہندوستانی وزیراعظم لولیٹرکی طرزپر کوئی خط لکھتے بلکہ یہ وقت توہندوستانی وزیراعظم نریندرمودی کے دانت گھٹے کردینے والے سخت جملے کے ساتھ ترش ترین خط لکھنے اور کراچی ائیرپورٹ پر دہشت گردوں کے ہاتھوں ہندوستانی اسلحہ استعمال ہونے سخت ترین عملی احتجاج کرنے کاوقت تھامگرآج اُلٹا ہمارے وزیراعظم نوازشریف نے توہندوستانی وزیراعظم کو لولیٹرلکھ کر ساراکام ہی خودخراب کردیاہے۔
اَب ایسے میں سوال یہ پیداہورہاہے کہ ہمارے وزیراعظم نوازشریف کے آگے پیچھے اور دائیں بائیں ایسے کون سے خوشامدی لوگ ہیں جنہوں نے ایسے وقت میں جب دہشت گردوں نے کراچی ائیرپورٹ کو ہندوستانی اسلحہ استعمال کرکے تباہ کردیاایسے میں وزیراعظم نواز شریف سے ہندوستانی وزیراعظم کو محبتوں بھرالولیٹرلکھوا دیاافسوس کی بات ہے آج یہی ہماری سب سے بڑی کمزروی ہے جس کا فائدہ ہمارے دُشمن بھرپور طریقے سے اُٹھارہے ہیں اور ہمیں دہشت گردی کا نشانہ بناکر ہماری ایسی کی تیسی کرنے پر تلے بیٹھے ہیں۔
آج ہمیں یہ بات مان لینی چاہئے کہ ہمارے دُشمن بہت زیادہ چالاک اور عیارہیں ایسے میں ہمیں اپنی بقاو سلامتی کے لئے اِن کی چالیں سمجھنی چاہیں اور اِنہیں اِن کے ہی اندازمیں سمجھاناچاہئے مگرآج ہمیں اِس بات کا بھی سخت افسوس ہے کہ ہم اِن کے سامنے اپنے لب ہلانے سے بھی مجبور ہیں اپنا سخت احتجاج کرناتوبہت دور کی بات ہے، ہم تو اُلٹااپنے دُشمنوں سے دوستی کا ہاتھ بڑھاکراور اِنہیں لولیٹر لکھ کر خود ہی اپنی کمزوری دے رہے ہیں آج اِس سے بھی انکار نہیں ہے کہ نائن الیون کے بعد پاکستان میں جتنے بھی دہشت گردی کے واقعات رونماہوئے ہیں اِن واقعات کے پیچھے ہندوستان، امریکا، اسرائیل، افغانستان اور روس ہی ملوث رہے ہیں اور ہر واقع کے بعدیہی ہواہے۔
جیساکہ آج ہماری حکومتی اور فوجی قیادت سرجوڑکر بیٹھ گئی ہے اور دنیااور قوم کے دکھلاوے کے لئے ایسے لاکھ دعوے کئے جارہے ہیں کہ ” دہشگردوں کو سختی سے کچل دیاجائے گا ،مُلکی سلامتی و دفاع پر کوئی آنچ نہیںآنے دی جائے گی،سیکورٹی فورسزمُلک کے تحفظ کے لئے ہمیشہ تیارہیں،انٹیلی جنس شیئرنگ کے نظام کومزیدموثربنایاجائے گا” اگرچہ اِس سے انکار نہیں کہ ہمارے لوگوں کے ایسے بہت سے حوصلہ بلنددعوے اپنی جگہہ درست صحیح ہیں مگر یہ سارے وعدے اور دعوے تسلی بخش اور اُمیدافزاتب ثابت ہوں جب اِنہیں ہمارے حکمران اور ہماری فورسز عملی طور پر پوراکرکے بھی دکھائیں اور اَب وقت ضیائع کئے بغیر ضرورت بس اِس امر کی ہے۔
وزیراعظم نوازشریف اپنے ہندوستانی ہم منصب کو کسی قسم کا لولیٹرنماتعریفی خط لکھنے کے بجائے اِن سمیت اپنے تمام دوست نمادُشمنوں کو سخت ترین الفاظ کے ساتھ ایسا خط لکھیںکہ اَب اگرہمارے یہاں دہشت گردی کا کوئی بھی واقعہ رونماہواتو اِن سے دوستی کے بجائے دشمنی کی زبان میں بات کی جائے گی اور اَب طالبان بھی خودسے مذاکرات کے لئے آتے ہیں توٹھیک ہے ورنہ یہ بھی ہمارے دُشمنوں کی صف میں شامل ہیں اَب یہ بھی بازآجائیں اِن سے بھی ہم نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔(ختم شُد)
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com