اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ تھری جی لائسنس کی نیلامی حکومت کا کام ہے، سپریم کورٹ نیلامی کے عمل میں مداخلت نہیں کرے گی، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے پی ٹی اے میں ممبر کی تقرریوں کا نوٹیفکیشن پیش کردیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے تھری جی لائسنس کی نیلامی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے پی ٹی اے میں ممبرز کی تقرریوں کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سید اسماعیل شاہ کو ممبرٹیکنیکل مقرر کردیا گیا ہے، اسماعیل شاہ کو قائم مقام چیئرمین پی ٹی اے کا چارج بھی دیا گیا ہے، طارق سلطان اور جسٹس ریٹائرڈ رضا خان ممبر لیگل مقرر کئے گئے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے تینوں تقرریوں پر اعتراض کیا اور کہا کہ اشتہار میں دوہری شہریت کے حامل کو نااہل بتایا گیا۔ طارق سلطان دوہری شہریت کے حامل ہیں، سید اسماعیل شاہ نے کچھ عرصہ پہلے خود لکھ کر دیا تھا وہ سرکاری ملازمت کیلئے خود کو اہل نہیں سمجھتے۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ رضا خان کو ڈیپوٹیشن پر لایا گیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے پی ٹی اے کی تشکیل مکمل کرنے کو کہا تھا، انہوں نے کر دی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو اعتراض ہے تو مناسب فورم سے رجوع کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تھری جی لائسنس کی نیلامی حکومت کا کام ہے، سپریم کورٹ نیلامی کے عمل میں مداخلت نہیں کرے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت نیلامی کے عمل کو شفاف کرے۔ بعد میں کیس کی سماعت 14 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔