اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے پھوپھو کو فحش پیغامات اور تصاویر بھجوانے والی لڑکی اور والدہ کی ضمانت منظور کر لی، عدالت نے مقدمے میں غلط دفعہ لگانے پر ایف آئی اے کی سرزنش کی۔ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نے پھوپھو کو فحش پیغامات اور تصاویر بھجوانے والی لڑکی اور والدہ کی ضمانت منظور کر لی۔
عدالت نے ماں بیٹی کی ضمانت 50/50 ہزار کے مچلکوں پرمنظور کی ،درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ دو خاندانوں کے درمیان جائیداد کا جھگڑا ہے، ایف آئی اے نے مقدمہ درج کرکے اختیارات سے تجاوز کیا، ایف آئی آر میں غلط دفعات عائد کی گئیں، جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیئے کہ ریکارڈ سے ثابت ہوتا ہے کہ فحش پیغامات بھیجے گئے۔
ایف آئی اے نے مقدمہ سسٹم میں مداخلت کا کیسے درج کیا؟ عدالت نے ایف آئی اے کی سرزنش کی جبکہ جسٹس باقر نے کہا کہ میسج بھیجنے سے سسٹم میں مداخلت یا ڈیٹا چوری کیسے ثابت ہوئی، وکیل ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ ملزمہ نے اپنی پھوپھی کی تصاویر ایڈٹ کرکے بھیجیں، ملزمہ نے فحش تصاویر بھیجنے کا بھی اعتراف کیا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ریکارڈ کے مطابق ڈیٹا چوری اور سسٹم میں مداخلت ثابت نہیں ہوتی، اٹھارہ سالہ ماریہ اور اس کی والدہ پھوپھی کی شکایت پر دو ماہ سے اڈیالہ جیل میں ہیں۔