لاہور (این ایل آئی) استقلال پارٹی کے سربراہ منظور گیلانی نے کہا کہ سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 184/3کے تحت وزیراعظم کو نااہل کرنے کا اختیار نہیں رکھتی اگر عدالت عظمی کی طرف سے وزیراعظم کی نااہلی کے متعلق کوئی فیصلہ آیا تو پارلیمنٹ اس فیصلے کو کالعدم قرار دے سکتی ہے جبکہ ملک میں پارلیمانی نظام مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے اور اب وقت آچکا ہے کہ آئین میں تبدیلی کرکے اسکی جگہ صدارتی نظام کو نافذ کرکے حکومت کی مدت 4 سال کردی جائے جس میں صدر اور گورنرز براہ راست منتخب کیے جائیں پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیاں صرف قانون سازی کریں حکومت سازی میں ان اسمبلیوں کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے اسکے ساتھ ساتھ آبادی کے تناسب سے پنجاب کو تین صوبوں ،سندھ اور کے پی کے کو مزید دو صوبوں میں تقسیم کردیا جائے استقلال پارٹی کے 17 ویں یوم تاسیس کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں خارجہ پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے آج ہمارے دوست ملک بھی ہم سے دور ہوچکے ہیں امریکہ ،سعودیہ ،ایران اور افغانستان سے تعلقات کشیدہ ہیں جو وزیراعظم میاں نواز شریف کی آمرانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہے اور اس وقت ملک میں موجودہ شدید آئینی بحران کو حل کرنے کے لیے پالیمنٹ کو کردار ادا کرنا چاہیے جبکہ سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے آخری فیصلہ پالیمنٹ کو ہی کرنا ھو گا کیونکہ پاکستان کے عوام اورعوام دوست قوتیں کسی صورت حق حاکمیت سے دستبردار نہیں ہوں گے ۔عدلیہ نے پہلے کئی ایسے فیصلے کیے جن کو عوام نے یکسر مسترد کر دیاتھااس مقدمہ میں بھی عزت مآب ججز کے بہت سے ریمارکس نا صرف غیر ضروری بلکہ نا مناسب تھے ۔اس مقدمہ سے سیاست نے نیا رخ اختیار کرنا ہے اور کسی بھی صورت میں کسی غیر آئینی اقدام یا فیصلہ کو قبول نہں کیا جائے گا۔اگر بنچ نے اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے فیصلہ کیا تو نا صرف اسکو عوام مسترد کریں گے بلکہ مزاحمت بھی کی جاے گی۔
اس موقعہ پرانہوں نے تمام جمہوریت پسند قوتوں کو آنے والے خطرات سے آگاہ کرتے ہوے کہا کہ عوام کے حق حاکمیت کی ہر صورت حفاظت کرنا قومی ذمہ داری ہے اور سپیکر قومی اسمبلی کو آگے بڑھ کر اقدام اٹھا نا ہونگے تاکہ سیاسی عمل جاری رہے تا آنکہ عوام اپنا حق حاکمیت حاصل کر لیں جبکہ فوج۔عدلیہ۔الیکشن کمیشن۔نیب۔ایف آی اے وغیرہ سب کو اپنی حدود کے اندر رہتے ہوے کام کرنا ہو گا۔پالیمنٹ کی مقتدر حیثیت کو جب تک تسلیم نہیں کیا جاتااس وقت تک جمہوریت نہیں آ سکتی اور اس کے لیے آئین سے بہت سی غیر ضروری شقوں کو نکال باہر کرنا ہو گا۔سیاسی لیڈروں کو باھمی احترام۔عدلیہ کو تدبر۔فوج کو حوصلہ سے کام لینا ھو گا کیونکہ ہم عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم نا کرنے کی وجہ سے ملک کو پہلے ہی 2 ٹکڑے کر چکے ہیں۔اس لمحہ نازک میں سیاسی کارکنوں کو یک آواز ہو کر اپنا تاریخی کردار ادا کرنا ہو گا ناجانے اہل ہوس اب کونسا کھیل کھیلنا چاہتے ہیں۔ اعلی عدلیہ کو اس سازش سے دور رہنا ہو گا اور اپنے آئینی حدود سے تجاوز کرنے سے گریز کرتے ہوے اس مقدمہ کو متعلقہ فورم پر بھیج دیں پہلے بھی اہل ہوس فوج کی طاقت کو استعمال کرتے تھے اور اب پھر وہی قوتیں وہی راستہ استعمال کررہی ہیں اور ان مفاد پرست قوتوں کا راستہ روکنے کے لیے آئین کی بالا دستی۔قانون کی حکمرانی۔آزاد عدلیہ اور مقتدر پارلیمنٹ کے سنہری اصول کو مانناہو گا تب ہی ہم جمہوریت کی جانب بڑھ سکیں گے ۔