لاہور (جیوڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجازالاحسن نے قرار دیا ہے کہ پیمرا ریگولیٹری باڈی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرنا اس کا فرض ہے۔ اگر کیبل آپریٹرز پیمرا کاحکم نہیں مانتے تو پیمرا ان کے لائسنس منسوخ کر سکتی ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے یہ ریمارکس پیمرا اور کیبل آپریٹرز کیخلاف انڈی پنڈنٹ میڈیا کارپوریشن لمیٹڈ کی درخواست کی سماعت کے دوران دیئے۔
انڈی پنڈنٹ میڈیا کارپوریشن نے کیبل پر جیو کی نشریات بحال کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کو چیلنج کر رکھا ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے قرار دیا کہ جب پیمرا عدالتی حکم پر عمل کریگی تو کیبل آپریٹرز بھی اس کے پابند ہوں گے۔ کیبل آپریٹرز بڑے ہوں یا چھوٹے، پیمرا کے قواعد وضوابط کے پابند ہیں۔ اگروہ پیمرا کا حکم نہیں مانتے تو پیمرا ان کے لائسنس منسوخ کر سکتی ہے، اگر پیمرا چاہے تو کیبل آپریٹرز کیسے خلاف ورزی کر سکتے ہیں۔
آئی ایم سی کے وکیل نے موٴقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے پیمرا کو حکم دیا کہ جیو کی نشریات بحال کرنے کے حوالے سے 2012ء کے حکم پر عمل درآمد کیا جائے۔ لیکن پیمرا سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل نہیں کر رہی۔وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہزاروں ملازمین کا مستقبل داوٴ پر لگا ہے، روزانہ 3 کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہو رہا ہے۔
نے آئی ایم سی کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کریں۔ اس پر وکیل کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت لاہور ہائیکورٹ بھی عملدرآمد کا حکم جاری کر سکتی ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ پیمرا کے دفاتر اسلام آباد میں ہیں۔ آپ اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی رجوع کر سکتے ہیں۔ وکیل نے استدعا کی کہ عدالت مزید دلائل کیلئے مہلت دے۔ اس پر عدالت نے کارروائی آئندہ ہفتے کیلئے ملتوی کر دی۔