ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی) سپریم کورٹ کا فیصلہ، مارگلہ کی پہاڑیوں پر بلاسٹنگ کی مکمل پابندی، مارگلہ کرش پلانٹس مالکان زیر عتاب آگئے ،پولیس کی یکے بعد دیگرے کاروائیاں ، کرش مالکان چھپ چھپ کر کام کرنا شروع ہوگئے،پولیس نے ایک کاورائی کے دوران مارگلہ ہلز کے قریب سے مشین نمبر چار کرش پلانٹ مالک پیر جمشید ولدنادرکے پلانٹ سے ساڑھے سات کلو بارودی مواد ، آٹھ سو میٹر تار اور چالیس عدد ڈیٹو نیٹرز پکڑ لئے۔
ملزم جمشید موقع سے فرار ہوگیا پولیس نے ایکسپلوزو ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا ، یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات جس مین مارگلہ کی پہاڑیوں پر کسی قسم کی بلاسٹنگ کو ممنوع قرار دیتے ہوئے متعلقہ اداروں کے سربراہان کو اس پر سختی سے عملدرآمد کرنے کا حکم دیا ہے جس کے بعد مارگلہ کی پہاڑیوں پر نصب کرش پلانٹ بند ہوگئے ہیں۔
مگر کچھ لوگ اب بھی چھپ چھپا کر رات کے اوقات میں بلاسٹنگ کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اپنا دھندہ چلانے میں مصروف ہیں لیکن دوسری طرف پولیس بھی ہائی الرٹ ہوئی ہے ،قبل ازیں بھی بن بھولا کے پاس سے خلاف ورزی پر چھ افراد کو دھر لیا گیا جن کے خلاف مائنز ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ،مارگہ میں نص ان کرش پلانٹس پر متعدد ایسے واقعات بھی سامنے آتے رہے جس میں انکشاف ہوا کہ یہ لوگ محکمہ واپڈا کو کروڑوں روپے کی پھکی دیکر غیر قانونی طور پر بجلی کا بھی بے دریغ استعمال کر رہے ہیں۔
ان مقامات سے باردوی مواد کی برآمدگی نارمل روٹین کا حصہ ہے تاہم پولیس ریٹ کے دوران اسے کسی دہشتگردی کے واقعہ سے منسلک کر کے پرنٹ اینڈ الیکٹرونک میڈیا میں سنسنی پھیلا کر اپنی احسن کارکردگی کا سرٹیفیکٹ لینا چاہتی ہے،تاہم یہ امر قابل غور ہے کہ کرش پلانٹ پر مزید کرشنگ کی پابندی کے بعد ٹیکسلا کی معیشت جس کا دارومدار ان کرش پلانٹس سے وابستہ تھا۔
کافی حد تک متاثر ہوئی ہے،ایک عام سروے کے مطابق اس وقت کرش پلانٹس بند ہونے سے تیس ہزار کے قریب مزدور بے روزگار ہوگئے ہیں ،جبکہ قرب وجوار میں سپیئیر پارٹس کی دکانوں ، ہوٹلوں ، اور دیگر دکانداروں کا کام بری حد تک متاثر ہوا ہے ، دوسری معنوں میں کرش پلانٹس کی بندش سے ٹیکسلا کی معیشت کا پہیہ جام ہوگیا ہے۔
ڈاکٹر سید صابر علی تحصیل رپورٹر ٹیکسلا موبائل نمبر0300-5128038