لاہور (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کٹوتی معطل کر دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لوگوں سے لوٹ مار کی جا رہی ہے، مقررہ حد سے زیادہ استعمال پر ٹیکس وصول کریں۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کٹوتی ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، چیئرمین ایف بی آر عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ 13 کروڑ افراد موبائل فون استعمال کرتے ہیں، موبائل کال پر چارجز کاٹنا کمپنیوں کا ذاتی عمل ہے، ملک بھر میں 5 فیصد افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے جو ٹیکس نیٹ میں نہیں اس سے ٹیکس کیسے لیا جا سکتا ہے ؟ چیف جسٹس نے کہا ریڑھی والا فون استعمال کرتا ہے، وہ ٹیکس نیٹ میں کیسے آگیا ؟ 13 کروڑ افراد پر موبائل ٹیکس کیسے لاگو ہوسکتا ہے ؟ ٹیکس دہندہ اور نادہندہ کے درمیان فرق نہ کرنا امتیازی سلوک ہے ، آئین کے تحت امتیازی پالیسی کو کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے موبائل فون کمپنیوں اور ایف بی آر کی طرف سے عائد تمام ٹیکس معطل کرتے ہوئے 2 روز میں احکامات پر عمل درآمد کرنے کی مہلت دے دی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے 100روپے کے لوڈ پر 63 روپے آنا غیر قانونی ہے، موبائل فونز کارڈرز پر ٹیکس وصولی کیلئے جامع پالیسی بنائی جائے۔
یاد رہے موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کٹوتی کے معاملے پر ایف بی آر نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ ٹیکس کے باوجود پاکستان میں موبائل فون کا استعمال کئی ممالک سے سستا ہے، پاکستان میں ٹیکسز کی شرح بنگلادیش، ملائشیا، تھائی لینڈ، انڈونیشیا سے کم ہے، دیگرممالک میں صارفین سے کئی اقسام کے ٹیکس لیے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موبائل صارفین کے مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے ٹیکسز کی شرح میں کمی کی گئی، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح کو کم کر کے 17 فیصد پر لایا گیا۔
جواب میں ایف بی آر کا کہنا تھا صارفین سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں ماہانہ ساڑھے 4 ارب کی کٹوتی کی جاتی ہے، مالی سال 17-2016 میں 51 ارب کی خطیر رقم ود ہولڈنگ ٹیکس میں وصول ہوئی، موبائل صارف گوشواروں میں ایڈوانس ود ہولڈنگ ٹیکس ریفنڈ کرا سکتا ہے۔ ود ہولڈنگ کی مد میں سالانہ 944 ارب روپے اکٹھے کیے جاتے ہیں، 944 ارب روپے براہ راست ٹیکس کولیکشن کا 70 فیصد ہے، براہ راست ٹیکس کولیکشن کے ذریعے 1393 ارب اکٹھے کیے۔ موبائل صارفین سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مدمیں کٹوتی کا 5.5 فیصد ہے، ایڈوانس ود ہولڈنگ ٹیکس موبائل صارف کے اکاؤنٹ میں جمع کیا جاتا ہے۔