کوئٹہ (اصل میڈیا ڈیسک) کوئٹہ میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسہ عام سے خطاب میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کے فیصلے کے بعد سلیکٹڈ عمران خان اور ان کے سلیکٹرز کو اِس تاریخی ناکامی پر استعفیٰ دینا چاہیے۔
کوئٹہ کے ایوب اسٹیڈیم میں جلسہ عام سے خطاب میں ان کہنا تھا کہ آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے بہت محبت اور شفقت سے استقبال کیا۔
انہوں نے فرانس میں توہین آمیز خاکوں سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہونے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ ربیع الاول کے بابرکت مہینے میں فرانس میں توہین آمیز خاکوں سے ہم مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ جتنے بچے مجھے پنجاب کے عزیز ہیں، اتنے ہی بلوچستان کے بچے عزیز ہیں،بلوچستان کےکچھ طلبہ جنہیں پنجاب میں ن لیگ کے دور حکومت میں اسکالرشپ دی گئی تھیں لیکن اب پنجاب حکومت نے بلوچستان کے 600بچوں کی اسکالر شپ ختم کردیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے ایک صحافی نے بلوچی لباس پہننے پر سوال کیا تو اس کا جواب ہے کہ میں نے بلوچی لباس اس لیے پہنا ہے کہ مجھے جتنی محبت پنجاب کے عوام سے ہے، اس سے زیادہ بلوچستان کے عوام سے ہے۔
لیگی نائب صدر نے بلوچستان کے لاپتہ افراد کا مقدمہ بھی جلسہ عام میں رکھا اور کہا کہ یہاں سے نوجوانوں کو اٹھایا جاتا ہے اور ان کی مسخ شدہ لاشیں ملتی ہیں، اسٹیج پر ایک بچی سے ملی جس کے تین جوان بھائیوں کو گھروں سے اٹھالیا گیا اور اب ان کا کچھ پتہ نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے جیل میں ڈالا، میرے والد کو قید کیا، میری والدہ کا انتقال ہوا لیکن میری آنکھوں میں آنسو نہیں آئے مگر اس بچی کی داستان سن کر میرے آنکھ میں آنسو آئے، خدا کے قہر کو آواز نہ دو اور ہوش کے ناخن لو، اپنے لوگوں سے سوتیلے پن کا سلوک نہ کرو۔
مریم نواز نے بلوچستان کی حکمران پارٹی پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے عوام کو اپنے نمائندے چننے کا کوئی حق نہیں ہے، ان کی حکومت اور وزیراعلیٰ کا انتخاب عوام نہیں کوئی اور کرے گا، راتوں رات باپ یا ماں کے نام سے پارٹی بنتی ہے اور ایک بچے کو جنم دیتی ہے اور اگلے دن وہی بچہ وزیراعلیٰ کی کرسی پر بٹھا دیا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ بلوچستان میں بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کی حکومت ہے جو کہ مرکز میں تحریک انصاف کی اتحادی ہے۔
اس موقع پر لیگی نائب صدر نے ڈاکٹر شازیہ کیس کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ آج مجھے بلوچستان کی بیٹی ڈاکٹر شازیہ کا واقعہ یاد آگیا، اس بیٹی کی بے حرمتی کی گئی،کراچی میں میرا دروازہ توڑا گیا تو کیا ہماری روایات یہ ہیں بہن اور بیٹیوں کے کمروں میں گھس کر حملہ کیا جائے؟ کیا یہ چیز قبول ہے؟
مریم نواز نے نواب اکبر بگٹی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ آج بلوچستان میں کھڑے ہوکر اکبر بگٹی کا واقعہ یاد آرہا ہے جو میرے ذہن پر نقش ہے اور کس طرح ایک آمر نے مکا لہرا کر کہا تھا کہ ایسے ماریں گے پتا ہی نہیں چلے گا، پھر ایسا ہی ہوا ہے، اس نے جمہوریت پسند لیڈر کو قتل کیا بلکہ اس کے خاندان اور چاہنے والوں کو چہرہ بھی دیکھنے کی اجازت نہیں دی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب اُس پرویز مشرف کو پھانسی کی سزا سنائی تو وہ عدالت ہی لپیٹ دی گئی۔
مریم نواز نے کہا کہ کوئٹہ کے اسٹاف کالج میں قائد اعظم محمد علی جناح نے جو تلقین کی تھی تو کیا قائد اعظم کی تلقین پر عمل ہوا ؟ کیا حلف کو یاد رکھا گیا، قائد اعظم کی روح دیکھ رہی ہے، ان کی تلقین کو مٹی میں ملا دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کا مطالبہ ہے کہ ووٹ کو عزت دو، اپنے حلف اور آئین کی پاسداری کرو، سیاست سے دور ہوجاؤ اور عوام کے منتخب نمائندوں کو حکومت کرنے دو، ریاست کے اوپر ریاست مت بناؤ، جعلی حکومتیں مت بناؤ اور عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکے مت ڈالو۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان اس حال میں ہے تو اس کی ایک ہی وجہ ہےکہ آپ کے ووٹ کو عزت نہیں ملی، اگر ہم نے آج اس سلسلے کو بند نہ کیا تو آزادی اور وجود خطرے میں پڑجائے گا۔
مریم نواز نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کے فیصلے کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ بلوچستان کے عظیم فرزند کی بھی یاد آرہی ہے جس کا نام قاضی محمد عیسیٰ ہے اور ان کا قابل فخر فرزند آج سپریم کورٹ کا جج ہے۔
لیگی نائب صدر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ان کے خلاف ریفرنس بدنیتی پر مبنی تھا جس نے بدنیتی کی اور ججز پر دھبہ لگانے کی کوشش کی، ہم سب مل کر سلیکٹڈ عمران خان اور اس کے سلیکٹرز کو کہتے ہیں، آپ کو اِس تاریخی ناکامی پر استعفیٰ دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے درخواست کرتی ہوں کہ اسی طرح جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو بھی انصاف دیا جائے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ اب عوام کی حاکمیت کا سورج طلوع ہونے کو ہے، ووٹ کو پاؤں تلے روندنے کا سلسلہ بند اور کٹھ پتلیوں کا کھیل اب ختم ہونے کو ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں صدارتی ریفرنس کو غیر آئینی قرار دیا گیا۔