سپریم کورٹ کا ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں کو اسکولوں کاسروے کرنیکا حکم

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد(جیوڈیسک)کتنے اسکول کام کر رہے ہیں ؟ کتنے گھوسٹ اسکول ہیں۔سپریم کورٹ نے ملک بھر کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں کوتیس دن میں سروے کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا ہے کہ شرم کی بات ہے سندھ کے اسکولوں میں جانور باندھے گئے ہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ اسکولوں کی حالت زار سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ چیف سیکرٹری سندھ اور سندھ رورل ڈیولپمنٹ سوسائٹی کی مشترکہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سندھ میں 99 سرکاری اسکول بند پڑے ہیں۔

دور دراز علاقوں کے تمام اسکولوں میں طلبہ تعلیم حاصل کررہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے سامنے جھوٹی رپورٹ پیش کی گئی، عوام بتا رہے ہیں کہ اسکولوں میں جانور باندھے گئے ہیں۔ چیف سیکرٹری کو الگ رپورٹ جمع کرنے کا کہا تھا ، مشترکہ رپورٹ کیوں جمع کرائی گئی۔اسپیشل سیکرٹری تعلیم سندھ نے عدالت کو بتایا کہ انہیں نہیں معلوم کہ99 اسکول کب سے بند ہیں اور عملہ کو تنخواہیں دی جا رہی ہیں یا نہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ چیف سیکرٹری جھوٹی رپورٹ جمع کرانے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرائیں۔

بچوں کی تعلیم پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، سپریم کورٹ نے ملک بھر کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں کو اسکولوں کا سروے کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وکلا معاونت کریں کہ کتنے اسکول کام کررہے ہیں، سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ تیس دن کے اندر سروے مکمل کر کے رپورٹ داخل کی جائے۔عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ بتایا جائے کہ کتنے گھوسٹ اسکول ہیں، کتنے فنڈزاستعمال کررہے ہیں،اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی شرح کیا ہے۔

وہ کیا وجوہات ہیں کہ بااثر افراد نے قبضہ کیے، بتایا جائے کہ حکومتیں کیوں کارروائی نہیں کر رہی، عدالت کو بتایا جائے کہ اسکولوں پرقبضے کے ذمہ داران کون ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رپورٹ آ جانے دیں پھر ذمہ دار افراد کیخلاف ایکشن لیں گے،کیس کی مزید سماعت 18 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔