لاہور (جیوڈیسک) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے الیکشن میں غیر حتمی نتیجے کے مطابق عاصمہ جہانگیر گروپ کے کامران مرتضیٰ ایک ہزار بتیس ووٹ لے کر صدر منتخب ہو گئے۔ حامد خان گروپ کے امان اللہ کنرانی آٹھ سو بہتر ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کا انتخاب اس بار بلوچستان سے ہونا تھا جس کے لیے انڈیپنڈنٹ گروپ کے کامران مرتضیٰ، پروفیشنل لائرز گروپ کے امان اللہ کنرانی اور آزاد امیدوار رب نواز مدمقابل تھے۔ لاہور سے کامران مرتضیٰ نے چار سو چھتیس ووٹ حاصل کئے۔ امان اللہ کنرانی تین سو بانوے ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔
ملتان سے کامران مرتضیٰ اکسٹھ ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے ۔ امان اللہ کنرانی کو انسٹھ اور رب نواز کو تین ووٹ ملے ۔ بہاولپور سے کامران مرتضیٰ سینتیس ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ امان اللہ کو چھبیس ووٹ ملے۔ اسلام آباد سے کامران مرتضیٰ کو دو سو انیس اور امان اللہ کنرانی کو ایک سو اٹھارہ ووٹ ملے۔ کراچی سے امان اللہ کنرانی ایک سو اکتالیس ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔
کامران مرتضیٰ کو ایک سو پندرہ ووٹ ملے۔ حیدر آباد میں کامران مرتضیٰ اور امان اللہ کنرانی نے بارہ بارہ ووٹ حاصل کئے۔ سکھر سے امان اللہ کنرانی نے بیس اور کامران مرتضیٰ نے چار ووٹ حاصل کئے۔ پشاور سے کامران مرتضیٰ چونسٹھ ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔ امان اللہ کنرانی پچپن ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ کوئٹہ میں کامران مرتضی نے چھپن ووٹ حاصل کئے۔ امان اللہ کنرانی کو چھتیس اور رب نواز کو صرف چھ ووٹ ملے۔ سپریم کورٹ بار کے الیکشن میں کامیابی پر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ وہ ہمت اور جذبے کے ساتھ کام کریں گے۔
اپنے حمایت یافتہ امیدوار کی کامیابی پر عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ ہار جیت چلتی رہتی ہے۔ سوچ اور قدریں ایک ہیں حامد خان گروپ کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں یہ مسلسل چوتھی شکست ہے۔ اس سے پہلے دو ہزار نو میں ان کے حمایت یافتہ امیدوار قاضی انور کامیاب ہوئے تھے۔ پنجاب سے رانا نعیم سرور، سندھ سے صادق ہدایت اللہ، خیبرپختونخواہ سے سید سردار حسین اور بلوچستان سے عبداللہ کاکڑ نائب صدر منتخب ہوئے۔