اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران پنجاب ، خیبر پختوانخوا اور سندھ نے بجلی خریدنے کی عدالتی تجویز کی مخالفت کردی۔ بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے کی۔ قائم مقام ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مصطفی رمدے نے پنجاب کی جانب سے سپریم کورٹ میں جواب جمع کراتے ہوئے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ سے پنجاب کو 500 ارب روپے ملتے ہیں، اگر 420 ارب روپے بجلی خریدیں گے تو پیچھے کیا بچے گا۔
خیبر پختوانخوا اور سندھ نے بھی بجلی خریدنے سے متعلق سپریم کورٹ کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے جواب داخل کیا ہے کہ بجلی کے لائن لاسز بہت زیادہ ہیں اس لیے تجویز قابل عمل نہیں ۔، بلو چستان کی جانب سے سپریم کورٹ میں جواب جمع نہیں کرایا جاسکا۔ چیئرمین اوگرا نے عدالت کو بتایا کہ کھاد بنانے والی فیکٹریوں کو بہت کم نرخوں پر گیس فراہم کی جارہی ہے۔
جس کا نرخ 67 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے جبکہ باقی صنعتوں کے لیے گیس کا نرخ 488 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔ عدالت نے کہا کہ کھاد فیکٹریوں کو کم نرخوں پر گیس فراہمی کے باوجود کھاد کی قیمت کم نہیں ہوتی۔ عدالت نے حکومت ، سیکریٹری پیٹرولیم اور فرٹیلائزر کمپنیز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کردی۔