اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے کسی بھی ممکنہ ماورائے آئین اقدام کے خلاف حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے۔
عدالت عظمیٰ نے قرار دیا کہ کوئی ریاستی ادارہ ماورائے آئین اقدام کرے تو یہ آئین سے غداری ہوگی۔ چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں چار رکنی لارجر بینچ نے سپریم کورٹ بار کے صدر کامران مرتضیٰ کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملکی حالات خراب اور بنیادی حقوق معطل ہیں۔
عدالت ممکنہ ماورائے آئین اقدام کے خلاف حکم امتناعی جاری کرے، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ مظاہرین منتخب حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ اس حوالے سے پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مطالبات ہوتے رہتے ہیں، ہمیں ان سے کوئی سروکار نہیں، کیس انتہائی اہم ہے اسی لئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا۔ سماعت کے دوران وقفے کے بعد عدالت نے حکم نامہ جاری کر دیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ تمام ریاستی ادارے اور عہدیدار آئین اور قانون کے علاوہ اکتیس جولائی دو ہزار نو کے عدالتی فیصلے کے بھی پابند ہیں، اس فیصلے میں عدالت پہلے ہی ماورائے آئین اقدامات کیخلاف حکم امتناعی دے چکی ہے۔
کوئی ریاستی ادارہ ماورائے آئین اقدام کرے تو یہ آئین سے غداری ہو گی، عدالت عظمیٰ نے کامران مرتضی کی درخواست باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس بھی جاری کر دیئے، باقاعدہ سماعت اٹھارہ اگست کو ہو گی۔