اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے وفاق اور چاروں صوبوں سے بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کل تک مانگ لی۔ دورانِ سماعت جسٹس شیخ عظمت سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیا بلدیاتی انتخابات کی تاریخ حکومت دے گی یا پھر یہ تاریخ عدالت دے؟چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بلوچستان امن وامان کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بلوچستان میں صورت حال بہتر ہونے کی بجائے مزید ابتر ہو گئی ہے، دو دن پہلے کوئٹہ میں 10 لوگوں کو مار دیا گیا، توقع تھی کہ نئی حکومت دل سے کام کر کے جرائم کو کنٹرول کرے گی، حکومت کے پاس، فوج، رینجرز، ایم آئی،ایف آئی اے، پولیس اور دیگر ادارے ہیں پھر بھی امن نہیں ہو رہا۔
اختر مینگل نے عدالت میں کہا کہ امن دے دیں ہمیں اور کچھ نہیں چاہیے ، لوگوں کی جانیں جا رہی ہیں، انہیں تحفظ فراہم کرنا ریاست کا کام ہے، وفاقی حکومت بلوچستان میں امن وامان کی حوالے سے جواب دے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شاید مقامی حکومتوں کے انتخابات کرائے بغیر صورت حال بہتر نہ ہو، کسی کو نہیں پتا کہ کون کس کے محلے میں رہ رہا ہے۔
جس نے بادشاہ بننا تھا وہ بن گیا۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مصطفی رمدے نے کہا کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے لیے مسودہ قانون تیار ہے۔ انھوں نے کل ہی چارج لیا ہے ، عدالت کچھ مہلت دے ، بعدمیں عدالت نے ہدایت کی کہ وفاق اور چاروں صوبے کل تک بتائیں کہ بلدیاتی انتخابات کب تک کرائے جائیں گے۔ مزید سماعت کل ہو گی۔