اسلام آباد (جیوڈیسک) جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سیکریٹری نیشنل فوڈ سیکورٹی نے آٹے کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق رپورٹ جمع کرائی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ محض کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے۔
چولستان، آواران اور تھرپارکر میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ یہ معاملہ فٹبال نہیں جسے وفاق اور صوبے ایک دوسرے کی طرف پھینک رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اشیائے خوردو نوش پر سبسڈی دیئے جانے کا کہا جاتا ہے اس سے عام لوگوں کے ساتھ دوسرا طبقہ بھی فائدہ اٹھاتا ہے۔
سیکرٹری فوڈ سیرت اصغر کا کہنا تھا کہ پہلے مکمل تحقیق کے بعد سبسڈی کا تعین کریں گے۔ یہ معاملہ اہم ہے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ چاغی اور ڈیرہ بگٹی میں بیس کلوگرام آٹے کا تھیلا چھ سو چالیس جبکہ کوئٹہ میں آٹھ سو روپے کا مل رہا ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل کے پی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے بجٹ میں پانچ ارب روپے سبسڈی کی مد میں رکھے ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔