سپریم کورٹ نے جج ارشد ملک ویڈیو کیس کا فیصلہ سنا دیا

Judge Arshad Malik

Judge Arshad Malik

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس کا تین روز قبل محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس کی سماعت کی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ کیس میں پانچ ایشو سامنے آئے۔ پہلا یہ تھا کہ کونسا فورم ویڈیو پر فیصلہ دے سکتا ہے۔ دوسرا ایشو تھا کہ ویڈیو کو اصل کیسے جانا جائے۔

تیسرا معاملہ یہ تھا کہ اگر ویڈیو اصل ہے تو عدالت میں کیسے ثابت کیا جا سکے گا، چوتھا مسئلہ یہ تھا کہ ویڈیو اصل ثابت ہونے پر نواز شریف کی سزا پر کیا اثر ہو سکتا ہے، جب کہ پانچواں ایشو احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے کنڈکٹ سے متعلق تھا، ہم نے تمام ایشوز پر فیصلہ سنایا ہے۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ اس مرحلے پر ہمارا مداخلت کرنا مناسب نہیں ہوگا، ایک اپیل ہائیکورٹ میں زیر التواء ہے تو ہماری مداخلت ٹھیک نہیں، ایف آئی اے میں بھی معاملے کی تحقیقات جاری ہیں، وڈیو درست ثابت ہونے پر ہائیکورٹ خود معاملے کا جائزہ لے سکتی ہے اور وڈیو کا معاملہ ٹرائل کورٹ کو بھی بھجوا سکتی ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ جج ارشد ملک کا تعصب ثابت کرنے کے لئے ویڈیو ہائیکورٹ میں پیش کی جائے، جج ارشد ملک کے مطابق ویڈیو کو توڑ مروڑکر پیش کیا گیا، ویڈیو کی تصدیق فرانزک ایگزامینیشن سے ہو سکتی ہے، فوجداری مقدمہ میں شک و شبہ سے بالاتر شواہد کا ہونا ضروری ہے۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ جج ارشد ملک کی پریس ریلیزاور بیان حلفی ان کیخلاف فرد جرم ہے اور ان کا کردار پوری عدلیہ پراثراندازہورہا ہے، سزادینے کے بعد جج ارشدملک نے ملزم سے اس کے گھرمیں ملاقات کی، وہ ملزمان کے ہمدردوں کے ساتھ بھی ملتے رہے، انہوں نے مجرم کو اپنے ہی فیصلے کے کمزور نقاط بتائے، انہوں نے رشوت کی پیشکشوں اور دھمکانے کی شکایت سینئر اتھارٹی سے نہیں کی، ان کا طرزعمل حیران کن ہے، ان کے کردار نے ہزاروں ایماندار ججز کے سر شرم سے جھکا دیئے، ہمیں امید ہے کہ جج ارشدملک کیخلاف لاہور ہائیکورٹ انظباطی کارروائی کریگی۔

سپریم کورٹ میں تین شہریوں اشتیاق مرزا، سہیل اختر اور طارق اسد نے جج ویڈیو اسکینڈل کی تحقیقات کی درخواستیں دائر کی تھیں۔

پس منظر

مسلم لیگ (ن)کی رہنما مریم نواز نے ایک پریس کانفرنس کے دوران احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو جاری کی تھی جس میں وہ کہتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ انہیں بلیک میل کرکے اور دباؤ ڈال کر نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا دینے پر مجبور کیا گیا تھا، وگرنہ نواز شریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا۔ تاہم ارشد ملک نے ایک روز بعد پریس ریلیز جاری کرکے مریم نواز کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے ویڈیو کو جعلی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال 24 دسمبر کو احتساب عدالت نے نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔