کراچی (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں کراچی بد امنی کیس کی سماعت کے دوران نوگوایریاز پر زور۔ نو گو ایریاز ختم کرنے کے حوالے سے پولیس رپورٹ پیش۔ چیف جسٹس کہتے ہیں نو گو ایریا نوگو ایریا ہوتا ہے،جزوی ہو یا مکمل۔
سپریم کورٹ میں سندھ حکومت کے وکیل شاہ خاور نے نو گو ایریاز کے حوالے سے رپورٹ پیش کی۔ پولیس رپورٹ کے مطابق کراچی کے ایک سو چھ تھانوں میں سے سات پولیس اسٹیشنز کی حدود میں جزوی نو گو ایریاز ہیں۔
ان علاقوں میں پی آئی بی کالونی، ایسٹ تھانہ سچل ڈسٹرکٹ ملیر ، سہراب گوٹھ، کلا کوٹ ،چاکی واڑہ، ساتھ کرا چی اور پیر آباد میں نوگو ایریا موجود ہیں۔ رپورٹ ایس ایچ اوز کے بیان حلفی کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے۔ کسی ایک بھی علاقہ میں نوگو ایریا نہیں ہونا چاھیئے۔ سات تھانوں کے نو گو ایریا کیوں نہیں ختم کیے گئے ۔ آئی جی سندھ وضاحت کریں۔ جو شخص بھی بیان دیگا اسے اسکی ذمہ داری لینا پڑیگی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے اب صرف رپورٹ سے کام نہیں چلے گا۔ لسانی اور فرقہ ورانہ لڑائیاں بھی ختم کی جائیں۔ عدالت میں ایم کیو ایم کی سینیٹر نسرین جلیل کے خلط کی سماعت بھی ہوئی۔ نسرین جلیل نے طالبان کی بھتہ خوری ، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان پر عدالت کی توجہ مبذول کرائی تھی۔
سندھ حکومت کے وکیل نے بیان دیا عجیب بات ہے جنھوں نے خط لکھا وہ بیس سال سے خود حکومت میں ہیں۔ نگران سیٹ اپ بھی حکومت کرنے والوں کی مرضی سے آیا۔ عدالت نے سندھ کے موجودہ چیف سیکریٹری کو سننے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے سابق چیف سیکریٹری کو تمام حالات کا علم ہیانھیں پیش ہونا چاہیئے تھا۔