کراچی (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی بے امنی عمل درآمد کیس کی سماعت کے دوران ممبر بورڈ آف ریونیو سید ذوالفقار علی شاہ نے بتایا کہ کراچی کی زمینوں پر قبضے میں کے پی ٹی، ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی ، پورٹ قاسم ، اور ملیر ڈیولپمنٹ سمیت دیگر ادارے ملوث ہیں۔
کراچی بے امنی عمل درآمد کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جاری ہے جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی وفد سماعت کررہا ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس انورظہیر جمالی نے کہا کہ زمینوں کے ازسر نو ریکارڈ مرتب کرنے سے متعلق اکتوبر 2011 سے آج تک کو ئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
جسٹس انور ظہیر جمالی نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ آپ کو مزید کتنا وقت درکار ہے، جس پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے چھ ما ہ کا وقت طلب کیا ، جسٹس ا میر ہانی مسلم نے استفسار کیا کہ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کہاں ہیں ،جس پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ انھیں گردے کا مرض لاحق ہے۔
جس پر امیر ہانی مسلم نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ بورڈ آف ریونیو میں بیمار شخص کو ہی سینئر ممبر بنایاجاتا ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر بورڈ آف ریونیو سید ذوالفقار علی شاہ نے تبایاکہ سندھ کے 870 دیہہ کے جلنے والے ریکارڈ میں سے 695 کا ریکارڈ مرتب ہوچکا ہے ، مختلف خرابیوں کے باعث 92 دیہہ کا ریکارڈ دوبارہ مرتب کرنے کے لئے بھیجا گیا اور 83 دیہہ کا ریکارڈ مرتب نہیں ہو سکا۔