کراچی (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے ڈی جی رینجرز کی جانب سے نیٹو کے کنٹینرز کھولے جانے کے الزام پرکمیشن قائم کردیا اور وزیر پورٹ اینڈ شپنگ کی ملی بھگت جاننے اور ذمے داران کے تعین کی رپورٹ سات روز میں طلب کرلی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے کراچی بے امنی کیس پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا اور نیٹو کے اسلحے سے بھرے کنٹینرز کھولے جانے پرکمیشن قائم کرتے ہوئے سات روز میں رپورٹ طلب کر لی۔
کمیشن کے سربراہ سابق ممبر کسٹم رمضان بھٹی کمیشن کے سربراہ ہوں گے، کمیشن بندرگاہ سے اسلحے کی درآمد، اسمگلنگ اور ریونیو سے متعلق رپورٹ پیش کرے گا۔ کمیشن اسلحے کی اسمگلنگ اور ترسیل میں سابق وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ کی ملی بھگت کے حقائق اور ذمہ داران کا بھی تعین کرے گا۔سپریم کورٹ نے اپنے تحریری حکم میں کہا ہے کہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی بھی تجویز کی جائے، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہاں سب کچھ قبضے کی جنگ کی وجہ سے ہے۔
چیف جسٹس نے سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب پر لاعلمی ظاہر کرنے اور اس معاملے کو گونر سندھ کی زیر نگرانی قرار دینے پر چیف سیکریٹری پر اظہار برہمی کیا اور کہاکہ گورنرسندھ ان معاملات کو نہیں دیکھ سکتے ، کراچی میں جلد سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے موثرمانیٹرنگ کی جائے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ ناجائز اسلحے کی ترسیل اور ان پرکنٹرول میں ناکامی قیام امن میں رکاوٹ ہے، اسلحے کے کنٹینرز کی سخت نگرانی کی جائے، اسلحہ ڈیلر اور وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر اقدامات کرنے ہوں گے، عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ ہنڈی کا بزنس بند کروایا جائے۔ غیر قانونی طور پر منتقل ہونے والا پیسہ اور بھتا مجرمانہ سرگرمیوں میں استعمال ہوتا ہے۔ کیس کی سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔