اسلام آ باد (جیوڈیسک) جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں فل بینچ نے لاہور سے لاپتہ حسن عبداللہ اور محمد خالد کو بازیاب کرانے کا حکم دیتے ہوئے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس ضمن میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور صوبے کی پولیس کا تعاون حاصل کریں۔
ان دونوں افرادکو اٹھانے کا الزام ایلیٹ فورس پر لگایا گیا ہے لیکن جمعے کو پنجاب پولیس کی رپورٹ میں بتایا گیاکہ دونوں لاپتہ افراد خفیہ اداروں کی تحویل میں ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے پولیس رپورٹ پیش کی، رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈی آئی جی کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنائی گئی ہے، اس بات کے اشارے ملے ہیں کہ وہ وفاق کے ماتحت حساس اداروں کے پاس ہیں۔ جسٹس جواد نے کہاکہ کچھ نہ کچھ پیش رفت تو ہے، جس جانب اشارے ملے ہیں اس حوالے سے بھی تفتیش کی جائے کیونکہ کوئی قانون سے بالاتر نہیں،اگرکوئی رکاوٹ درپیش ہو تو عدالت کو آگاہ کیا جائے۔
جسٹس جوادنے کہا کہ تشویش کی بات یہ ہے کہ دونوں افراد نومبر 2012 میں لاپتہ ہوئے، واقعے کو 17 ماہ ہو چکے ہیں، عدالت نے مزید سماعت 16 اپریل تک ملتوی کر دی۔آن لائن کے مطابق جسٹس جوادنے ریمارکس دیے کہ ایئرکنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر کام کرنے والے افسروں کو کیا معلوم کہ اپنوں سے بچھڑنے کا دکھ کیا ہوتا ہے، ایلیٹ فورس کے حوالے سے شواہد موجود ہیں اس کے باوجود پیش رفت نہ ہونا تشویشناک ہے۔