اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے صوبوں کو بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے حتمی رپورٹ پیر 23 ستمبر تک اور لاپتہ افراد کے حوالے سے وفاق، آئی جی ایف سی، خفیہ اداروں اور صوبائی حکومت کو 10 روز میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔ بلوچستان بے امنی اور لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔
سپریم کورٹ کے ریمارکس تھے کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے ایف سی، ایجنسیاں اور وزارت دفاع تفتیشی حکام سے کوئی تعاون نہیں کررہے، اس سے قبل سپریم کورٹ نے آئی جی ایف سی، آئی جی پولیس، سیکرٹری دفاع کو بھی نوٹسز جاری کئے کہ میجر معین، میجر سیف اللہ اور ایف سی کے عبدالوحید ملتانی کو فوری طور پر تحقیقاتی اداروں کے حوالے کیا جائے، انہوں نے لاپتہ افراد کے حوالے سے فہرستوں کی دوبارہ چھان بین کرنے کی بھی ہدایت کی، چیئرمین ایف بی آر نے بلوچستان میں کسٹم اور اسمگلنگ کے حوالے سے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کی تو چیف جسٹس کے ریمارکس تھے کہ یہ معاملات ذاتی کوششوں سے بہتر ہوں گے۔
ایسا ایک دن میں نہیں ہوگا، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر ان افسران کی دلچسپی ہو تو روزانہ 2 سو گاڑی کھاد اور لائیواسٹاک اسمگل نہ ہو، یہاں سے بہت کچھ جاتا ہے اور وہاں سے بھی بہت کچھ آتا ہے، ٹرکوں میں گاڑیاں، ٹائر، جنریٹراور الیکٹرونکس کی اشیا آرہی ہیں، کوئٹہ اور پنجگور میں سرعام اسلحہ اور پٹرول مل رہاہے،کیا آپ کے لوگ آپ کو نہیں بتائیں گے۔
بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے کہا کہ صوبے میں مخلوط حکومت ہے، 2 دن میں بیٹھ کر بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیں گے، جس پر چیف جسٹس کے ریمارکس تھے کہ ہم نے آپ کو مجبور نہیں کیا، یہ قانون کہتا ہے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کیساتھ چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی کا اجلاس ہے، اس میں فیصلہ کر لیں گے، اس پر چیف جسٹس کا کہناتھا کہ یہ صوبوں کا معاملہ ہے، اس میں وفاقی حکومت کو شامل کرنے کی ضرورت نہیں، بعد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی۔