اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے موبائل فون کارڈز پر معطل کیے گئے تمام ٹیکس بحال کر دیے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے موبائل فون کارڈز پر ٹیکسز سے متعلق اہم کیس کی سماعت کی۔
دورانِ سماعت ایک اہم قانونی نکتے پر بحث ہوئی کہ کیا 184 تھری کے از خود نوٹس کیس میں ٹیکسز کے معاملات کو سنا جاسکتا ہے یا معطل کیا جاسکتا ہے۔
عدالت نے وفاق اور صوبوں کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے کچھ دیر بعد ہی سنادیا گیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں موبائل فون کارڈز پر معطل کیے گئے تمام ٹیکس بحال کردیے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہےکہ سپریم کورٹ ٹیکسوں کے معاملے میں کوئی حکم جاری نہیں کرسکتی۔
چیف جسٹس پاکستان نے اس حوالے سے مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ پبلک ریونیو اور ٹیکس معاملات پر مداخلت کیے بغیر مقدمے کو نمٹاتے ہیں۔
عدالتی فیصلے کے بعد ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی کے وکیل نے عدالت سے استفسار کیا کہ ہم ریکوری کس سے کریں گے؟
اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ معاملہ ہمارے سامنے نہیں ہے، ریکوری کا معاملہ ہم نہیں دیکھیں گے۔
عدالتی فیصلے کے بعد اب 100 روپے کے موبائل کارڈ پر 75 روپے کا بیلنس ملے گا۔
واضح رہےکہ گزشتہ چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے موبائل فون کارڈز پر ٹیکسز سے متعلق ازخود نوٹس لیا تھا اور عبوری حکم کے تحت ٹیکسز معطل کر دیے تھے۔