سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار چودھری نے ریمارکس دیئے کہ محرم الحرام کے فوری بعد بلدیاتی الیکشن کرائے جائیں ورنہ پرانا بلدیاتی نظام بحال کرنے کے احکامات جاری کر دیں گے اس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ صوبائی حکومت سات دسمبر کو بلدیاتی الیکشن کرانے کیلئے تیار ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے ہر کوئی اپنی مرضی کی تاریخ دے رہا ہے آپ بہت آگے کی تاریخ دے رہے ہیں ایسا نہیں ہو سکتا صوبائی حکومتوں نے بلدیاتی انتخابات کیلئے آئینی دفعات پر عمل نہیں کرنا تو نتائج بھگتنے کیلئے تیار ہو جائیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی جماعتیں آئین کے نام پر الیکشن لڑتی اور حکومت بناتی ہیں بعد میں عمل کرنا ہوتا ہے تو کسی کو آئین یاد نہیں رہتا اس پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے کہا کہ آئین سے انحراف کی جرات نہیں کر سکتے۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے استفسار کیا کہ بلدیاتی انتخابات میں کون رکاوٹ ہے ان کے نام بتائے جائیں۔ خیبرپختونخوا نے 100 دن میں بلدیاتی انتخابات کا کہا تھا آج 101 دن ہو گئے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صرف سندھ حکومت بلدیاتی الیکشن کرانے کیلئے سب سے آگے ہے۔