اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات کے نظر ثانی شیڈول پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ الیکشن کمیشن کو آئین نافذ نہیں کرنا تو بتادے۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کنٹونمنٹ ایریا میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی، سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق نظر ثانی شدہ الیکشن شیڈول پیش کیا۔
شیڈول کے مطابق کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی انتخابات 25 اپریل جبکہ خیبر پختونخوا میں 7 جون کو بلدیاتی انتخابات ہوں گے۔ شیڈول کے تحت سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات 3مرحلوں میں ہوں گے۔ پہلے مرحلے میں بلدیاتی انتخابات 3 ستمبر جب کہ دوسرے مرحلے میں بلدیاتی انتخابات 4 نومبر کو ہوں گے۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے نظر ثانی شدہ شیڈول پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ پنجاب اور سندھ میں 3مرحلوں میں بلدیاتی انتخابات کا کیا مطلب ہے۔ آخر یہ احسان کس پر ہو رہا ہے۔ جس پر الیکشن کمیشن کے نمائندے نے کہا کہ انہیں اس کا علم نہیں، انہیں تو کہا گیا کہ پیش ہوجاؤ اور وہ عدالت کے روبرو حاضر ہوگئے۔
الیکشن کمیشن کے نمائندے کے جواب پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے ساتھ مذاق کر رہے ہیں، اگر الیکشن کمیشن کو آئین نافذ نہیں کرنا تو بتا دیں، اگر سیکرٹری الیکشن کمیشن نہیں آئیں گے تو کیا الیکشن کمیشن کو تالا لگ جائے گا، ہمیں ایسا آدمی نہیں چاہیے جسے کچھ پتا ہی نہ ہو، بے شک نائب قاصد بھیجیں مگر یہ تو بتائیں کہ 3مرحلوں کا کیا مطلب ہے۔