اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ کی جانب سے دی گئی مہلت ختم ہونے پر اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن نے باہمی مشاورت کے بعد بلدیاتی انتخابات کا شیڈول پیش کیا جسےغیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا گیا۔
عدالت عظمیٰ نے پنجاب اور سندھ میں حلقہ بندیاں ایک ساتھ شروع کرنے اور جولائی کے آخر تک مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ انتخابی شیڈول اگست کے پہلے ہفتے میں جاری کرنے اور انتخابی عمل ستمبر تک مکمل کرنے کا حکم بھی دے دیا۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کی تیاری اور الیکشن کے قانون کا بل بھی منگل تک پیش کرنے کی ہدایت کی۔ الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل کی مشاورت سے پیش کردہ شیڈول میں کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات کیلئے رواں سال سولہ مئی کی تاریخ دی گئی تھی۔
الیکشن کمیشن نے جو شیڈول دیا تھا اس کے مطابق پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات اگلے سال 16 جنوری سے تین مراحل میں ہونا تھے۔ خیبر پختونخوا میں پولنگ کی تاریخ سات جون بتائی گئی تھی۔ دوران سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ بلدیاتی انتخابات آئینی تقاضا ہیں لیکن الیکشن کمیشن نے ذمہ داریاں نہیں نبھائیں اب اتنی لمبی تاریخیں کیوں دی جا رہی ہیں؟۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے بتایا گیا کہ حلقہ بندیوں کیلئے چار ماہ درکار ہیں۔ سندھ اور پنجاب میں چالیس لاکھ ووٹر مزید شامل کرنے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ موجودہ انتخابی فہرستیں دو ہزار تیرہ کی ہیں جو ساڑھے چار ماہ میں مکمل ہو سکتی ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حلقہ بندیاں اور ووٹر لسٹیں ساڑھے چار ماہ میں بن سکتی ہیں تو آٹھ ماہ کیوں مانگے جا رہے ہیں؟۔ بلدیاتی الیکشن میں ایک ایک دن کی تاخیر عوام کو ان کے حق سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو خیبر پختونخوا میں خود ریٹرننگ افسر مقرر کرنے کی ہدایت بھی کی۔