اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے تقرر کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے نیب کے چار ڈی جیز کو ملازمتوں سے فارغ کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے ہدایت کی ہے کہ تین ماہ میں فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ذریعے نیب کی چاروں خالی اسامیاں پُر کی جائیں، ڈی جی آگاہی عالیہ رشید دوران سماعت رو پڑیں، جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا قانون میں جذبات کی کوئی جگہ نہیں۔
نوکری سے فارغ ہونے والوں میں ڈی جی لاہور برہان علی، ڈی جی کوئٹہ طارق محمود، ڈی جی کراچی شبیر احمد اور ڈی جی آگاہی عالیہ رشید شامل ہیں۔
چاروں ڈائریکٹر جنرل کو پنشن اور دیگر مراعات دی جائیں گی۔عدالت نے حکم دیا کہ تین ماہ میں فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ذریعے نیب کی خالی اسامیاں پر کی جائیں۔ چاروں ڈی جیز کو انکی اہلیت کے مطابق نئی اسامیوں کیلئے امتحان میں شامل ہونےکا حق حاصل ہوگا۔
دوران سماعت ڈی جی نیب عالیہ رشید نے کہا کہ پرویزمشرف دور میں نیب کو ایک سافٹ چہرے کی ضرورت تھی، جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دئیے کہ نیب کو سافٹ نہیں سٹیل کے چہروں کی ضرورت ہے۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ عالیہ رشید کی اتنی ہی ضرورت ہے تو نیب میں کھیلوں کا شعبہ بنا کر اس میں بھرتی کرلیں۔