اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیشنل ایکشن پلان سے متعلق پیشرفت رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا ، جسٹس جواد ایس خواجہ کہتے ہیں آٹھ ماہ گزرنے کے باوجود جوائنٹ انوسٹی گیشن ڈائریکٹوریٹ کا قیام عمل میں نہیں لایا جا سکا۔
سپریم کورٹ میں این جی اوز کی رجسٹریشن سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے نیشنل ایکشن پلان سے متعلق پیشرفت رپورٹ پیش کی جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ چوبیس دسمبر 2014 ء کو جوائنٹ انوسٹی گیشن ڈائریکٹوریٹ کا قیام عمل میں آنا تھا ۔ آٹھ ماہ گزرنے کے باوجود کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جے آئی ڈی کیلئے سمری 18 مارچ 2015 ء کو وزیر اعظم کو بھیجی گئی جس پر کچھ آبزرویشن دی گئیں۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کا مقصد غیر ریاستی عناصر کی طرف سے ریاست پر مسلط جنگ کا دفاع تھا ۔ جے آئی ڈی نیشنل ایکشن پلان کا حصہ تھی ، اس کی سمری آٹھ ماہ سے ادھر ادھر پھر رہی ہے اگر نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں کرنا چاہتے تو یہ فائل بند کر دیتے ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے 2 ارب روپے بجٹ کا مشروط مطالبہ کیا گیا۔
اس کی منظوری دی گئی یا نہیں جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ بجٹ میں اس کی منظوری نہیں دی گئی ۔ عدالت نے وقفے کے بعد بجٹ منظوری سے متعلق پیشرفت کے حوالے سے جواب مانگ لیا۔