اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان مسلم لیگ ن کے سابق رہنما سینیٹر نہال ہاشمی پر توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کر دی۔
نہال ہاشمی کی 28 مئی کو کراچی میں کی گئی ایک تقریر کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی، جس میں انھوں نے پاناما کیس کی تحقیقاتی کمیٹی کے خلاف دھمکی آمیز لہجہ اختیار کیا تھا۔
مذکورہ ویڈیو میں نہال ہاشمی کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ حساب لینے والے آج حاضر سروس ہیں، کل ریٹائر ہوجائیں گے اور ہم ان کا یوم حساب بنا دیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ‘اور سن لو جو حساب ہم سے لے رہے ہو، وہ تو نواز شریف کا بیٹا ہے، ہم نواز شریف کے کارکن ہیں، حساب لینے والوں! ہم تمھارا یوم حساب بنا دیں گے۔’
ویڈیو سامنے آنے کے بعد مسلم لیگ نواز کی جانب سے اسے نہال ہاشمی کی ذاتی رائے قرار دیا گیا تھا اور وزیر اعظم نواز شریف نے نہال ہاشمی سے سینیٹرشپ سے مستعفی ہونے کو کہا تھا اور ان کی پارٹی رکنیت بھی معطل کر دی تھی۔
سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کے بیان کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے اس کیس کی مختلف سماعتوں کے بعد آج نہال ہاشمی پر فرد جرم عائد کر دی۔ اس موقع پر جسٹس اعجاز افضل نے نہال ہاشمی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو صفائی دینے کا موقع دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سماعت صبر و تحمل سے کرتے ہیں۔
اس موقع پر ن لیگ کے رہنما نے کمرہ عدالت میں چارج شیٹ پر دستخط بھی کیے۔