اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات کا انتظار کیے بغیر تیرہ نومبر تک ہر صورت چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کا حکم دے دیا ، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی جانب سے مہلت کی درخواست مسترد کر دی گئی۔
چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کا معاملہ سپریم کورٹ نے خورشید شاہ کی درخواست مسترد کر دی۔ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے کہ گزشتہ ایک سال سے مستقل چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ خالی ہے جس کے باعث الیکشن کمیشن کے معاملات متاثر ہو رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ آئینی عہدہ ہے اور اس کی تقرری آئینی تقاضا ہے مشاورت کرنے والے گزشتہ ایک سال سے کیا کر رہے ہیں ، ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر گزشتہ ایک سال سے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے فعال کیوں نہیں ہوئے ، انتخابی اصلاحات تو اب شروع ہوئیں ۔ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کا معاملہ پرانا ہے۔
مشاورت اور انتخابی اصلاحات دونوں الگ الگ چیزیں ہیں۔ اعتزاز احسن نے اپنے دلائل میں کہا کہ انتخابی اصلاحات کے بعد اگر تقرر کا طریقہ کار تبدیل ہو گیا تو مسئلہ ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اعتزاز احسن جب آئینی ترمیم ہو گی تو دیکھا جائے گا۔
موجودہ آئینی شقوں کے تحت تقرر کیا جائے ۔ کیا اپوزیشن لیڈر کی طرح وزیراعظم کو بھی چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کیلئے وقت چاہئے، چیف جسٹس کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ ۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس حوالے سے کوئی علم نہیں ، عدالت جو حکم دے گی عمل کریں گے، چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ اس کا مطلب ہے وزیراعظم کو وقت نہیں چاہئے۔