اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بنچ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے لاپتہ افراد سے متعلق خواجہ آصف کا بیان مسترد کرتے ہوئے کہا سپرنٹنڈنٹ مالاکنڈ حراستی مرکز نے کہا کہ فوج 35افراد کو لے گئی ہے۔
حراستی مرکز کا ریکارڈ آپ کے خلاف واضح ثبوت ہے۔ یہ تمام مفروضے ہیں کوئی شمالی وزیرستان چلا گیا اور کوئی افغانستان رہا کیے گئے افراد کا کوئی ریکارڈ تو ہو گا۔ لاپتہ افراد کا ریکارڈ پیش کیا جائے،۔ یاسین شاہ کے افغانستان میں ہونے کا کیسے یقین کر لیں؟۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا 26ستمبر کو کہا گیا یاسین شاہ غیرقانونی طور پر حراستی مرکز میں تھا جس پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا یاسین شاہ 7 افراد میں شامل ہے جن کا سراغ نہیں ملا۔ 35افراد میں کوئی بھی فوج کی تحویل میں تھا نہ ہے۔ چیف جسٹس نے خواجہ آصف سے استفسار کیا یہ معلومات آپ کو کہاں سے ملیں۔
قیدیوں سے متعلق جس نے آپ کو اطلاع فراہم کی وہ درست نہیں، کوئی شخص اس مفروضے پر یقین نہیں کرے گا۔ چیف جسٹس نے کہا آپ چاہتے تو ایک ایک آدمی کو پیش کر سکتے تھے۔ لاپتہ افراد کو کابل سے لائیں یا کنڑ سے پیش کیا جائے۔
انہوں نے استفسار کیا لاپتہ افراد کو کنٹر کیوں چھوڑا گیا؟ اگر پرچہ درج ہو گیا تو بہت سے لوگ مشکل میں پڑ جائیں گے۔
لاپتہ افراد کا کھیل ابھی ختم نہیں ہوا معاملہ حل کر لیں ورنہ کل آپ کیلئے مشکلات پیدا ہو جائیں گی۔ عدالت نے حکم دیا کہ 14لاپتہ افراد کو کل جسٹس امیر ہانی مسلم کے چیمبر میں پیش کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا ہر لاپتہ شخص کا عزیز شناخت کے لئے عدالت میں پیش ہو سکتا ہے۔