اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا حکومت کو صوبے کی تمام سرکاری املاک کا روایتی اور ڈیجیٹل ریکارڈ تیار کرنے کا حکم دیدیا۔
سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا کی سرکاری جائیداد کو محفوظ بنانے کے لیے فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ کے پی حکومت فیصلہ پر چھ ماہ میں عمل کرے اور عملدرآمد رپورٹ بھی عدالت میں جمع کروائی جائے، عدالت نے قرار دیا کہ سرکاری املاک کی نشاندہی کیلئے ریکارڈ میں تمام انٹریز شامل کی جائیں، صوبے کی سرکاری املاک کا ریکارڈ ہر لوکل گورنمنٹ میں بھی رکھا جائے۔
لوکل گورنمنٹ کیساتھ سرکاری املاک کا ڈیجیٹل ریکارڈ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی آفس میں بھی محفوط بنایا جائے اور سرکاری املاک کے نقصان پر متعلقہ افراد کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے، جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
شہری تیمورحسین نے خریدی زمین کے قبضہ کیلئے پشاور میونسپل کارپوریشن کیخلاف عدالت سے رجوع کیا تھا، سپریم کورٹ نے نیشنل ہسپتال فیصل آباد کو مقامی فلاحی این جی او کو دینے کے فیصلے کیخلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی ، حق مہر کیلئے شوہر کی بجائے جیٹھ کیخلاف درخواست پر سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربرا ہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔
عدالت نے خاتون لبنیٰ محبوب کے وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے کی بیناد پر معاملہ نمٹا دیا، علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے حق مہر کے مقدمے میں خاتون فلک نگار کے حق میں فیصلہ دیدیا، کیس کی سماعت جسٹس قاضی فائز عیسٰ کی سربرا ہی میں دو رکنی بنچ نے کی، عدالت نے فلک نگار کو ساڑھے بارہ تولے سونا اور آدھا گھر بطور حق مہر دینے کا حکم دیدیا۔