سپریم کورٹ میں پاناما پیپرز کیس کی سماعت

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں پاناما پیپرز کیس کی سماعت میں وزیراعظم نواز شریف کے وکیل مخدوم علی خان کے دلائل آج بھی جاری ہیں۔ان کا کہنا ہےکہ وزیراعظم کیخلاف آرٹیکل 62 کے تحت نااہلی کیلئے عدالتی ڈکلیئریشن ضروری ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزاراحمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بینچ آج آٹھویں سماعت کررہا ہے۔

مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ڈگری جعلی اور اثاثے چھپانے پر نااہلی آرٹیکل 62 کےتحت ہو سکتی ہے، جعلی ڈگری کے معاملات بھی ٹریبونل کی سطح پر طے ہوتے ہیں۔

پاناما کیس کی سماعت کے موقع پر پاکستان تحریک انصاف، عوامی مسلم لیگ کے رہنمااور دیگر درخواست گزاربھی عدالت میں موجود ہیں۔

گزشتہ سماعت کے دوران وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف کا نہ تو پاناما لیکس میں نام ہے نہ مقدمہ میں زیر بحث کاروبار اور جائیدادوں سے کوئی تعلق ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی زندگی کی کھلی کتاب کے بعض صفحات غائب ہیں، پورا سچ نہ بتانے پر ان کے آدھے سچ کو سچ مانیں یا جھوٹ؟۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اپنی تقریر میں وزیر اعظم نے دبئی فیکٹری کا اعتراف کیا ہے۔ اعتراف کے بعد بار ثبوت وزیراعظم پر ہے۔