لاہور (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کو وطن واپسی کیلیے آج دوپہر 2 بجے تک کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ نہیں آئے تو ان کے کاغذات نامزدگی منظور نہیں ہونے دیے جائیں گے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نےکیس کی سماعت کی۔ پرویز مشرف کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل بغاوت کے مقدمے کا سامنا کرنے کو تیار ہیں تاہم انہیں تحفظ کی ضمانت دی جائے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پرویز مشرف تو کہتے تھے کہ وہ کئی بار موت سے بچے لیکن خوف نہیں کھایا، پرویز مشرف کوکس بات کا تحفظ چاہئیے کس خوف میں مبتلا ہیں، وہ کمانڈو ہیں تو آ کر دکھائیں سیاستدانوں کی طرح میں آرہا ہوں کی گردان نہ کریں، پہلے کہہ چکے ہیں کہ پرویز مشرف وطن واپس آئیں انہیں تحفظ دیں گے اور ہم لکھ کر ضمانت دینے کے پابند نہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی، یہ اجازت حکومت کی جانب سے دی گئی تھی، حکومت نے ہی ان کا نام ای سی ایل سے نکالا، سندھ ہائی کورٹ فل بنچ کا فیصلہ پرویز مشرف کے راستے کی رکاوٹ ہے، جس پر پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے میری غیر موجودگی میں فیصلہ سنایا، پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی بحال کیے جائیں۔
پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کو رعشہ کی بیماری ہے جس کے لیے میڈیکل بورڈ ہونا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ ایئر ایمبولینس میں آجائیں ہم میڈیکل بورڈ بنا دیتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو وطن واپسی کیلیے آج دوپہر 2 بجے تک کی مہلت دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اگر وہ نہیں آئے تو ان کے کاغذات نامزدگی منظور نہیں ہونے دیئے جائیں گے۔