اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) سپریم کورٹ نے پشاور بی آر ٹی منصوبے کے حوالے سے سوالات اٹھا دیے۔ سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پشاور بی آر ٹی منصوبہ کیس کی سماعت کی اور عدالت نے خیبرپختونخوا حکومت کو التوا مانگنے کے بجائے کیس چلانے کی ہدایت کی تاہم عدالت نے ایف آئی اے کو منصوبے کی تحقیقات سے روکنے کے حکم امتناع میں توسیع کردی۔
دورانِ سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کے پی حکومت کی اپیل کو زیادہ عرصہ حکم امتناع میں نہیں رکھنا چاہتے، حکومت بی آر ٹی کیس کو چلائے اور التوا نہ مانگے۔
معزز جج نے ریمارکس دیے کہ بطور عدلیہ منصوبے سے متعلق مخصوص چیزوں کا جائزہ لینا ہے، بی آرٹی منصوبے کی شفافیت کا جائزہ لیں گے اور دیکھیں گے کہ منصوبے کا تعمیراتی ٹھیکہ کیسے دیا گیا، منصوبے میں کہیں مفادات کا ٹکراؤ تو نہیں؟ کے پی حکومت نے کہیں ادھورے منصوبے پر اربوں تو خرچ نہیں کر دیے؟ دیکھنا ہے کہ منصوبے میں غلطیوں کے ازالے کےلیے کیا ہو سکتا ہے؟
عدالت نے سوال اٹھایا کہ بی آر ٹی منصوبہ کہیں بغیر تیاری کے تو شروع تو نہیں کیا گیا؟ منصوبے کے ڈیزائن میں بار بار عوام کے پیسے سے تبدیلی کی گئی، پشاور بی آر ٹی منصوبے کی تکمیل میں تاخیر کا جائزہ بھی لیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے کے پی حکومت کے وکیل کی التواء کی درخواست پر سماعت ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو بی آر ٹی منصوبے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا جس کے خلاف صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور عدالت عظمیٰ نے ایف آئی اے کو تحقیقات سے روک دیا جب کہ کے پی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے بی آر ٹی منصوبہ کیس کی التواء کی بھی درخواست دی تھی۔