سپریم کورٹ نے لاکھڑا پاور پراجیکٹ کی نجکاری کو کالعدم قار دیدیا

Lakhra Power Project

Lakhra Power Project

اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے لاکھڑا پاور پراجیکٹ کی لیز کو کالعدم قرار دے دیتے ہوئے معاہدے کی تحقیقات کر کے سول یا فوجداری جرم کے تعین کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ میں لاکھڑا پاور پراجیکٹ کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ سیکرٹری پانی و بجلی سیف اللہ چٹھہ نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے لاکھڑا پاور پراجیکٹ کی نجکاری کا فیصلہ موخر کر دیا۔

جسٹس عظمت شیخ نے استفسار کیا کہ حکومت نے فیصلہ موخر کیا ہے یا واپس لے لیا ہے۔ سیکرٹری پانی و بجلی نے بتایا کہ جب تک پراجیکٹ پر تحفظات دور نہیں ہوتے اس وقت تک فیصلہ موخر رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ معاملہ جب تک عدالت میں زیرالتوا ہے اس وقت تک کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔ عدالت نے سیکرٹری پانی و بجلی کو حکم دیا کہ نجکاری موخر کرنے سے متعلق بیان تحریری طور پر جمع کرائے۔

سی بی اے یونین کے وکیل طارق محمود نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ لاکھڑا پراجیکٹ کی نجکاری کیخلاف ملازمین یونین بھی فریق تھی۔ منصوبے کی نجکاری ملازمین کے معاشی استحصال کے مترادف ہے، کسی قابل منافع منصوبیکو بیچنا قومی مفاد میں ہوتا ہے نہ ملازمین کے مفاد میں۔ طارق محمود نے کہا کہ منصوبے کے ملازمین نے نجکاری کی مخالفت ٹھوس اعداد و شمارکی روشنی میں کی تھی۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ اگر سابق چیئرمین واپڈا لاکھڑا پاور پراجیکٹ کی نجکاری کے ذمہ دار ہیں تو ان کے خلاف کارروائی بنتی ہے۔ غلط فیصلہ کرنے پر سابق چیئرمین واپڈا کو سول و فوجداری مقدمات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ قومی اثاثہ ہے کوئی سودا سلف کی دکان نہیں، جسے چاہے بیچ دیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لوگ ماضی سے سبق کیوں نہیں سیکھتے، رینٹل پاور کیس کی مثال سامنے ہیں۔

لاکھڑا پاور پراجیکٹ کے وکیل شاہد حامد نے کہا کہ ہمارے ملک میں بزنس مین بہت طاقتور ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ کوئی بھی آئین اور قانون سے زیادہ طاقتور نہیں ہو سکتا۔ چیف جسٹس افتخار چودھری نے واپڈا کے وکیل شاہد حامد سے کہا کہ آپ عدالت کو گزشتہ تین روز سے لاکھڑا پاور پراجیکٹ کے کنٹریکٹ میں شفافیت سے متعلق مطمئن نہیں کر سکے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ یوں معلوم ہوتا ہے جیسے آپ واپڈا کے نہیں ایسوسی ایٹڈ گروپ کے وکیل ہوں۔

اس پر شاہد حامد نے کہا کہ آپ کے ریمارکس سن کر انتہائی شرمندگی ہوئی۔ میں واپڈا کا وکیل ہوں کسی ایسوسی ایٹڈ گروپ کا نہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ وفاقی حکومت کو لاکھڑا پاور پراجیکٹ کی نجکاری کی اجازت دی جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وفاق لاکھڑا کی نجکاری کرنا چاہتا ہے تو سندھ کے مفادات کا کیا ہو گا۔

وفاق نے سندھ کے مفادات نظر انداز کر کے لاکھڑا پاور پراجیکٹ کی نجکاری کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ موجودہ کیس میں ہم صرف پیداوار کی حد تک فیصلہ دینگے۔ ایسوسی ایٹڈ گروپ وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ وفاق نے اس منصوبے کا این او سی جاری کیا تھا۔ عدالت نے لاکھڑا پراجکیٹ کی لیز کو غیر شفاف اور کالعدم قرار دیدیا۔عدالت عظمی نے واضح کیا ہے کہ کہ لاکھڑا پاور پراجیکٹ کی لیز کے معاہدے کو برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ عدالت نے حکم دیا کہ لاکھڑا پاور پراجیکٹ میں تحقیقات کے بعد سول یا فوجداری جرم کا تعین کیا جائے۔